ریاست اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں واقع معروف مدرسہ ندوۃ العلماء ہند کے طلبہ کی جانب سے بھی شہریت قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں بڑی تعداد میں طلبا شامل ہوئے۔
اس سلسلہ میں آئی جی ایس کے بھگت نے صحافیوں کو بتایا کہ ندوۃ کے کچھ طلبا کیمپس سے باہر نکل کر احتجاج کر رہے تھے جبکہ انہیں کیمپس میں جانے کےلیے کہا گیا تبھی کچھ طلبا نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔ بعدازاں پولیس نے حالات کو کنٹرول میں کرلیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جن لوگوں نے پتھر بازی کی ہے، سی سی ٹی وی کیمرے سے شناخت کر کے مدرسہ انتظامیہ سے ان کے نام لیا جائے گا اس کے بعد ان پر کارروائی کی جاسکتی ہے۔
ندوۃ العلماء کے انتظامیہ نے حالات کے مدنظر 5 جنوری تک تعطیلات کا اعلان کیا ہے جبکہ مدرسہ تعطیلات کے بعد 6 جنوری کو کھولا جائے گا۔ تعطیلات کے اعلان کے بعد سبھی طلبا اپنے اپنے گھروں کو جارہے ہیں۔
لکھنؤ کے ڈی ایم ابھیشیک راج نے کہا کہ شہر کو سیکٹر اور زون میں تقسیم کیا گیا ہے تاکہ انتظامات میں آسانی ہوسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ علاقہ میں دفعہ 144 کو نافذ کر دیا گیا ہے اور جو لوگ اس کی خلاف ورزی کریں گے ان کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔