بنارس کے کاشی وشوناتھ مندر اور گیان واپی مسجد تنازع کیس میں سول عدالت نے مسجد کے احاطے کو محکمہ آثار قدیمہ سے سروے کرانے کا حکم صادر کیا ہے اور جس کی ذمہ داری مرکزی حکومت کے حوالے کی ہے۔
ایڈووکیٹ ظفریاب جیلانی نے کہا اس معاملے پر بحث کے بعد ہائی کورٹ فیصلہ محفوظ ہے جس میں یہ بات طے ہونا ہے کہ ملک کی آزادی قبل بھی اس مسجد میں نماز ہو رہی ہے اس لیے اس کے اوپر مقدمہ نہیں دائر ہوسکتا۔
واضح رہے کہ یہ گیان واپی مسجد تنازعہ کا کیس آئیڈیل سمبھو لارڈ وشویشور اور انجمن مساجد انتظامیہ بنارس و یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ کے مابین برسوں سے جاری ہے۔
آئیڈیل سمبھو لارڈ وشویشور کا دعویٰ ہے کہ گیان واپی احاطے میں مسجد کی جگہ سمبھو وشویشور کا مندر تھا اور یہ بہت ہی معروف تھا ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ 1669 میں اورنگزیب نے یہ اس مقام کو ڈھانے کا حکم دیا تھا لیکن اورنگزیب کے حکم نامے میں یہ کہیں بھی نہیں لکھا تھا کہ اس احاطے میں مسجد کی تعمیر کی جائے۔