ریاست اترپردیش کے ضلع سہارنپور علاقہ میں ایک مرتبہ پھر سے خواتین ہسپتال میں حاملہ خاتون کے اہل خانہ سے ڈلیوری کے دوران رقم طلب کی گئی۔ اہل خانہ نے سی ایم او سے اس کی شکایت کر دی ہے جس کی وجہ سے خاتون کو ہسپتال سے ڈسچارج نہیں کیا جارہا ہے۔
اس دوران خاتون کا الزام ہے کہ اسے ہسپتال میں کھانا نہیں دیا جا رہا ہے اور اس معاملے میں ڈاکٹرز خاتون کے اہل خانہ پر دباؤ بنا رہے ہیں۔ اس دوران متعلقہ افسر نے اس معاملے میں کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا ہے۔
تفصیل کے مطابق ضلع سہارنپور کے خواتین ہسپتال میں تعینات وارڈ انچارج آیا ڈاکٹر پر حاملہ خاتون کے اہل خانہ سے 10 ہزار روپے مانگنے کا الزام ہے۔ رقم نا دینے پر ان کے ساتھ گالی گلوچ بھی کی گئی۔ خاتون کے اہل خانہ نے سی ایم او کو شکایتی مکتوب دے کر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح ہو کہ گاؤں کپوری گووند پور کے رہنے والے پردیپ کی بیوی پارول کو ڈلیوری کے لیے اس کے اہل خانہ نے ضلع ہسپتال میں داخل کرایا تھا اور آپریشن سے لڑکا پیدہ ہوا۔
مکتوب میں کہا گیا ہے کہ وارڈ میں تعینات نرس مینو کے ذریعے 10 ہزار روپے کا مطالبہ کیا گیا۔ جب انہوں نے پیسے دینے سے انکار کیا تو نرس نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی۔
اہل خانہ نے دیوبند اسمبلی رکن کنور برجیش سنگھ، سی ایم او، کو شکایتی مکتوب دے کر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ مذکورہ ہسپتال میں یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔
اس سے قبل بھی اس طرح کے کئی واقعات پیش آچکے ہیں مگر انتظامیہ کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔