کیا ہے یہ معاملہ اور مرکزی حکومت کے نئے کمیشن کے تعلق سے کیا شک و شبہات ہیں۔ ان تمام موضوعات پر ای ٹی وی بھارت نے مشہور یونانی ڈاکٹر اے ایچ عثمانی سے خصوصی گفتگو کی۔
یونانی ڈاکٹر اے ایچ عثمانی نے بتایا کہ سی سی آئی ایم ملک میں دیسی علاج کی پیتھیوں جیسے آیوروید، یونانی، ہومیوپیتھی اور سدھا کے لیے برسوں سے کورس اور نصاب طے کرتی تھی۔ نئے کمیشن میں یونانی کو سدھا اور سیوا رگپا پیتھی کے ساتھ منسلک کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'یونانی ڈاکٹرز اس کی مخالفت کر رہے ہیں اور وہ یونانی کے لیے الگ کمیشن چاہتے ہیں۔ ڈاکٹر اے ایچ عثمانی کے مطابق یونانی، بین الاقوامی پیتھی ہے جبکہ سدھا ایک ریاست کی پیتھی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سدھا کے 9 کالج ہیں جبکہ یونانی کے ملک بھر میں 60 کالج، 100 ہسپتال اور 1500 مطب ہیں۔ ایچ عثمانی، سدھا کے صدر کی تقرری پر بھی سوال کھڑے کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس میں یونانی کو نمائندگی بھی نہیں دی گئی ہے اس سے یونانی کے مسائل حل نہیں ہو پائیں گے۔
ڈاکٹر اے ایچ عثمانی نے واضح طور پر الزام عائد کیا کہ یونانی کو ایک خاص مذہب سے منسلک کر کے نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ابھی حکومت نے آیوش ڈاکٹرس کو سرجری کا حق دے دیا ہے لیکن یونانی ڈاکٹرس کو یہ حق نہیں دیا جبکہ یونانی میں بھی لوگ ایم ایس اور ایم ڈی کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یونانی ڈاکٹرز کو کورونا متاثرین کےعلاج کی اجازت
ڈاکٹر اے ایچ عثمانی نے بتایا کہ گزٹ کے خلاف یونانی ڈاکٹرس نے آواز اٹھانی شروع کی ہے لیکن ابھی اس کے خلاف بڑی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے اس کے خلاف یونانی ڈاکٹرس سے آواز بلند کرنے کی اپیل کی ہے۔