ETV Bharat / state

Abdullah Azam Political Career: تنازعات میں گھرے رہنے والے عبداللہ اعظم کے سیاسی سفر پر ایک نظر

author img

By

Published : Mar 10, 2022, 10:28 AM IST

Updated : Mar 10, 2022, 2:16 PM IST

بی جے پی کی لہر میں جہاں سماجوادی پارٹی اور کانگریس اتحاد کا صفایا ہوگیا تھا اور بہوجن سماج پارٹی کو بھی بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ان سب کے باوجود اعظم خان اپنی سیٹ رام پور اور اپنے بیٹے عبداللہ کی سوار سیٹ بچانے میں کامیاب رہے اور ایس پی نے دونوں سیٹوں پر جیت درج کی۔ Abdullah Azam Political Career

تنازعات میں گھرے رہنے والے عبداللہ اعظم کے سیاسی سفر پر ایک نظر
تنازعات میں گھر رہنے والے عبداللہ اعظم کے سیاسی سفر پر ایک نظر

اترپردیش کی سیاست کا بڑا چہرہ محمد اعظم خان کے فرزند عبداللہ اعظم سیاسی سفر کے آغاز سے ہی تنازعات میں گھرے رہے۔ دستاویز کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے الزام میں انہیں اسمبلی رکنیت سے بھی ہاتھ دھونا پڑا۔ Abdullah Azam Political Career

بتادیں کہ' اعظم خان اور ڈاکٹر تزئین فاطمہ کے دو بیٹے ادیب اعظم اور عبداللہ اعظم ہیں۔ عبداللہ اعظم خان کے چھوٹے بیٹے ہیں، جنہوں نے بی ٹیک کے بعد نوئیڈا کی ایک نجی یونیورسٹی سے سنہ 2015 میں ایم ٹیک کی تعلیم مکمل کی اور سنہ 2017 میں عبداللہ نے سماج وادی پارٹی کے ٹکٹ سے سوار سیٹ سے اسمبلی الیکشن لڑے اور کامیاب ہوئے۔ 26 سال کی عمر میں عبداللہ اعظم الیکشن جیت کر یوپی قانون ساز اسمبلی میں سب سے کم عمر کے ایم ایل اے بھی بن گئے۔ لیکن سنہ 2017 میں یوگی آدتیہ ناتھ کے اقتدار میں آتے ہی اعظم خان اور عبداللہ اعظم کے برے دن شروع ہوگئے۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ کے اقتدار میں آتے ہی وہ اپنے آپ کو سخت ہندوتو ثابت کرنے کی کوشش میں لگ گئے۔ اس دوران انہوں نے گئوکشی کے خلاف مہم چھیڑ دی اور ہر موڑ پر اپنے آپ کو سخت ہندو ثابت کرنے لگے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ نے بڑے مسلم سیاسی رہنماؤں کے سیاسی سفر کو ختم کرنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا بھی خوب استعمال کیا۔

مزید پڑھیں:

بہر کیف عبداللہ اعظم نے سنہ 2017 میں بی جے پی امیدوار لکشمی سینی کو 50 ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست دی، جب کہ بی ایس پی کے نواب کاظم علی تیسرے نمبر پر رہے۔ بتا دیں کہ نواب کاظم علی اس سیٹ سے کانگریس کے ٹکٹ سے لگاتار تین بار ایم ایل اے بن چکے ہیں۔ انہوں نے سنہ 2002، 2007 اور 2012 میں کانگریس کے ٹکٹ پر سوار سے الیکشن جیتا تھا لیکن سنہ 2017 میں جب وہ بی ایس پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑے تو عبداللہ اعظم نے انہیں ریکارڈ توڑ ووٹوں سے شکست دی۔

عبداللہ اعظم نے فتح درج کروائی، لیکن نواب کاظم علی نے ان کے خلاف شکایت کی۔ کاظم علی نے الزام لگایا کہ تھا۔

اعظم خان کے بیٹے عبداللہ اعظم پر بھی دو برتھ سرٹیفکیٹ بنوانے کا الزام تھا۔ یہ الزام بی جے پی کے ایک لیڈر نے لگایا ہے۔ شکایت میں کہا گیا کہ عبداللہ اعظم کا برتھ سرٹیفکیٹ 28 جون 2012 کو رام پور میونسپل کونسل سے جاری کیا گیا تھا اور یہ سرٹیفکیٹ اعظم خان اور تزیئن فاطمہ کے حلف ناموں کی بنیاد پر جاری کیا گیا تھا۔ اس خط میں عبداللہ کی جائے پیدائش کو رام پور دکھایا گیا ہے۔

تاہم ان تمام شکایتوں کے درمیان عدالت میں بی ایس پی لیڈر نواب کاظم کے الزامات پر سماعت کی اور الہٰ آباد ہائی کورٹ نے عبداللہ اعظم کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے ان کی رکنیت منسوخ کردی۔

تاہم عبداللہ اعظم اس بار بھی سوار ٹانڈہ اسمبلی سیٹ سے انتخابی میدان میں ہیں۔ اس مرتبہ سابق وزیر نواب کاظم علی خاں عرف نوید میاں کے فرزند حیدر علی خاں عرف حمزہ میاں عبداللہ اعظم کے مد مقابل سوار ٹانڈہ اسمبلی سیٹ سے امیدوار ہیں۔

اترپردیش کی سیاست کا بڑا چہرہ محمد اعظم خان کے فرزند عبداللہ اعظم سیاسی سفر کے آغاز سے ہی تنازعات میں گھرے رہے۔ دستاویز کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے الزام میں انہیں اسمبلی رکنیت سے بھی ہاتھ دھونا پڑا۔ Abdullah Azam Political Career

بتادیں کہ' اعظم خان اور ڈاکٹر تزئین فاطمہ کے دو بیٹے ادیب اعظم اور عبداللہ اعظم ہیں۔ عبداللہ اعظم خان کے چھوٹے بیٹے ہیں، جنہوں نے بی ٹیک کے بعد نوئیڈا کی ایک نجی یونیورسٹی سے سنہ 2015 میں ایم ٹیک کی تعلیم مکمل کی اور سنہ 2017 میں عبداللہ نے سماج وادی پارٹی کے ٹکٹ سے سوار سیٹ سے اسمبلی الیکشن لڑے اور کامیاب ہوئے۔ 26 سال کی عمر میں عبداللہ اعظم الیکشن جیت کر یوپی قانون ساز اسمبلی میں سب سے کم عمر کے ایم ایل اے بھی بن گئے۔ لیکن سنہ 2017 میں یوگی آدتیہ ناتھ کے اقتدار میں آتے ہی اعظم خان اور عبداللہ اعظم کے برے دن شروع ہوگئے۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ کے اقتدار میں آتے ہی وہ اپنے آپ کو سخت ہندوتو ثابت کرنے کی کوشش میں لگ گئے۔ اس دوران انہوں نے گئوکشی کے خلاف مہم چھیڑ دی اور ہر موڑ پر اپنے آپ کو سخت ہندو ثابت کرنے لگے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ نے بڑے مسلم سیاسی رہنماؤں کے سیاسی سفر کو ختم کرنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا بھی خوب استعمال کیا۔

مزید پڑھیں:

بہر کیف عبداللہ اعظم نے سنہ 2017 میں بی جے پی امیدوار لکشمی سینی کو 50 ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست دی، جب کہ بی ایس پی کے نواب کاظم علی تیسرے نمبر پر رہے۔ بتا دیں کہ نواب کاظم علی اس سیٹ سے کانگریس کے ٹکٹ سے لگاتار تین بار ایم ایل اے بن چکے ہیں۔ انہوں نے سنہ 2002، 2007 اور 2012 میں کانگریس کے ٹکٹ پر سوار سے الیکشن جیتا تھا لیکن سنہ 2017 میں جب وہ بی ایس پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑے تو عبداللہ اعظم نے انہیں ریکارڈ توڑ ووٹوں سے شکست دی۔

عبداللہ اعظم نے فتح درج کروائی، لیکن نواب کاظم علی نے ان کے خلاف شکایت کی۔ کاظم علی نے الزام لگایا کہ تھا۔

اعظم خان کے بیٹے عبداللہ اعظم پر بھی دو برتھ سرٹیفکیٹ بنوانے کا الزام تھا۔ یہ الزام بی جے پی کے ایک لیڈر نے لگایا ہے۔ شکایت میں کہا گیا کہ عبداللہ اعظم کا برتھ سرٹیفکیٹ 28 جون 2012 کو رام پور میونسپل کونسل سے جاری کیا گیا تھا اور یہ سرٹیفکیٹ اعظم خان اور تزیئن فاطمہ کے حلف ناموں کی بنیاد پر جاری کیا گیا تھا۔ اس خط میں عبداللہ کی جائے پیدائش کو رام پور دکھایا گیا ہے۔

تاہم ان تمام شکایتوں کے درمیان عدالت میں بی ایس پی لیڈر نواب کاظم کے الزامات پر سماعت کی اور الہٰ آباد ہائی کورٹ نے عبداللہ اعظم کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے ان کی رکنیت منسوخ کردی۔

تاہم عبداللہ اعظم اس بار بھی سوار ٹانڈہ اسمبلی سیٹ سے انتخابی میدان میں ہیں۔ اس مرتبہ سابق وزیر نواب کاظم علی خاں عرف نوید میاں کے فرزند حیدر علی خاں عرف حمزہ میاں عبداللہ اعظم کے مد مقابل سوار ٹانڈہ اسمبلی سیٹ سے امیدوار ہیں۔

Last Updated : Mar 10, 2022, 2:16 PM IST

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.