جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کی پروفیسر ڈاکٹر ویشنا نارنگ نے اس دو روزہ بین الاقوامی ویبینار میں اپنا کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کووڈ-19 وبا نے اس بات کا شدت سے احساس دلایا ہے کہ آن لائن تعلیم کی طرف منتقل ہونے کے دوران ہمیں اپنی تعلیمی نظام میں جو کمیاں نظر آ رہی ہیں انہیں ہم دور کریں۔
پروفیسر ویشنا نے کہا 'کلاس روم سے آن لائن نظام کی طرف منتقل ہونے کے ساتھ لوگوں کے ذہن میں یہ سوال ابھر رہے ہیں کہ وبا ختم ہونے کے بعد بھی کیا آن لائن تعلیم کا سلسلہ جاری رہے گا اور اس سے تعلیمی نظام کس اعتبار سے متاثر ہوگا۔'
انہوں نے کہا کہ کووڈ وبا نے تعلیمی نظام کو کافی حد تک ٹیکنالوجی سے جوڑ دیا ہے اور آن لائن تدریس اور آن لائن امتحان نظام نے روایتی تدریسی طریقہ کی جگہ لے لی ہے۔
اعلی تعلیم محکمہ، وزارت تعلیم، حکومت ہند کے سکریٹری امت کھرے نے لاک ڈاؤن کی ابتدائی ایام اور چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلا چیلنج امتحانات کو خوش اسلوبی سے نپٹانا تھا۔
انہوں نے کہا کہ طلبا کو امتحانات کے لئے ایک کمرے میں بہت دیر تک رکھنا محفوظ نہیں تھا۔ کمزور طبقات سے تعلق رکھنے والے طلبا کو الیکٹرانک آلات فراہم کیے گئے اور سائنس کے طلبا کے لئے ورچوئل لائبریری کلاسز فراہم کرنے کی بھی اقدامات کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے طلبا کو مادری زبان میں تعلیم دینے پر زور دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی نے طلبا کے لئے انٹر ڈسپلنری تعلیم و تربیت کے دروازے کھولے ہیں۔
وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے اپنے صدارتی کلمات میں کہا کہ کووڈ وبا کی ابتدا سے ہی اے ایم یو نے نہ صرف کلاس کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کا کامیابی سے استعمال کیا ہے بلکہ قومی و بین الاقوامی سطح کے معروف اسکالروں کے آن لائن خطبات کا بھی اہتمام کیا ہے۔
وہیں لسانیات شعبہ کے چیئرمین پروفیسر ایم جہانگیر عالم وارثی نے خصوصی گفتگو میں کہا کہ اے ایم یو میں لسانیات شعبہ کا قیام نامور ماہر لسانیات پروفیسر مسعود حسین خاں نے 1968 میں کیا تھا اور تبھی سے اس شعبہ کے لسانیات میں تعلیم و تحقیق کے میدان میں اور خاص طور سے اردو کے حوالے سے امتیازی خدمات انجام دی ہیں۔ افتتاحی اجلاس کی نظامت اور شکریہ کے کلمات ڈاکٹر ناظرین نے ادا کیے۔اس موقع پر لسانیات شعبہ کے تعارف پر مبنی رسالہ کا بھی اجراء کیا گیا۔