ETV Bharat / state

Urdu Poet Mir Anees میر انیس کی شاعری میں ہر نئے ادبی نظریے سے ہم آہنگ ہونے کی صلاحیت، پروفیسر انیس اشفاق - سعید نقوی

پروفیسر انیس اشفاق نے کہا کہ اپنے شاعرانہ محاسن کی وسعت ہمیشہ ذہن میں زندہ رہنے والی صفت کی بنیاد پر میر انیس کی شاعری ہر نئے نظریے سے ہم آہنگ ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ انیس کے مرثیے بظاہر ایک مخصوص واقعے اور ایک محدود موضوع سے متعلق ہیں لیکن میر انیس نے اپنی قوت کلام اور وسعت معنی کی وجہ سے اس میں شاعری کے وسیع امکانات اور مختلف النوع جہات پیدا کردیے ہیں۔ Programme On Urdu Poet Mir Anees

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Nov 25, 2022, 6:50 AM IST

لکھنئو: ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنئو کے مصطفے آباد میں ایک پروگرام کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت معروف سینئر صحافی سعید نقوی نے کی۔ اس پروگرام میں شعبہ اردو لکھنئو یونیورسٹی کے سابق صدر پروفیسر انیس اشفاق نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ پروفیسر انیس اشفاق نے میر انیس کا مصرعہ' نافہم سے کب داد سخن لیتا ہوں' پڑھتے ہوئے کہا کہ یہ میری خوش بختی ہے کہ میں میر انیس فہموں اور مرثیہ شناسوں کے درمیان گفتگو کررہا ہوں ۔مصطفےٰ آباد کی سرزمین پورے برّ صغیر میں اپنی انیس دانی کے لیے مشہور ہے ۔یہی وجہ ہے کہ یہاں کی مٹی کے ساختہ و پرداختہ ایک شخص ضمیر اختر نقوی نے اردو مرثیے بالخصوص میر انیس پر وہ کام کیا جس کی پذیرائی برّصغیر میں ہرطرف کی گئی ۔اس مردم خیز خطے کے بچّے بچّے کی زبان پر میر انیس کے بندرواں رہتے ہیں اور وہ منبر پر انیس خوانی کا غیر معمولی مظاہرکرتے ہیں۔ Urdu Poet Mir Anees

پروفیسر انیس اشفاق نے اپنی گفتگو میں میر انیس کی شاعرانہ خوبیوں کا تفصیل سے احاطہ کیا اور بتایا کہ شاعری کے بہت سے رموز ایسے ہیں جن سے میر انیس ہی نے پہلی بار متعارف کرایا۔انہوں نے کہا کہ آج نئے نئے شعری اور ادبی نظریے وجود میں آرہے ہیں ،بالخصوص 'بیانیات' کی نئی تعریفیں وضع کی جارہی ہیں۔ان تعریفوں سے ہمارا شعری اور نثری ادب آنکھیں ملانے میں ناکام نظر آرہاہے لیکن انیس کی بیانیہ شاعری اپنے مختلف الرنگ صفتوں کی بنا پر ان نئے نظریات کو بھی بڑی خوبی سے انگیز کررہی ہے۔ اس تقریب کے صدر اور معروف سینئر صحافی سعید نقوی نے اپنے مخصوص انداز میں میر انیس کے بہت سے بندوں کی قرأت کے ذریعے ان کی بہت سی شعری خوبیوں کا احاطہ کیا اور کہاکہ اپنی شاعری کی بے پناہ خوبیوں کی بنیاد پر میر انیس بجاطور پر خدائے سخن کہلائے جانے کے مستحق ہیں۔ Programme On Urdu Poet Mir Anees

نوجواں ادیب کاشف اختر مصطفےٰآبادی نے اس موقع پر میر انیس پر ضمیر اختر کی تحریروں کی روشنی میں بڑی سیر حاصل گفتگو کی اور بتایا کہ کس طرح ضمیر اختر نے میر انیس کی شاعری کے نئے گوشوں کو منور کیا ہے ۔بزرگ شاعر اور استاد اصغر نقوی مصطفےٰ آبادی ،تسنیم کوثر اور تراب اختر نے میر انیس کی غزلوں اور سلاموں کے ذریعے انیس کو منظوم خراج عقیدت پیش کیا ۔اس فہم بالشان تقریب کے مہتمم سعید نقوی ایڈوکیٹ نے اپنی تعارفی تقریر میں میر انیس کے شاعرانہ محاسن بیان کرتے ہوئے انہیں ہر زمانے میں زندہ رہنے والا شاعر قراردیا اور شرکائے جلسہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ اب یہ تقریب ان شاء اللہ ہر سال اسی شان سے منعقد کی جاتی رہے گی ۔ Programme On Urdu Poet Mir Anees

جلسے کی نظامت کے فرائض نوجوان ادیب اور خطیب اویس نقوی نے بڑی خوبی سے انجام دیے اور میر انیس کے بندوں کی برمحل قرأت کے ذریعے سامعین کو خوب محظوظ کیا ۔اس پروقار تقریب میں ہندوستان کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والوں نے شرکت کی نیز غیر ملکوں میں رہائش پذیر مصطفےٰآباد کے باشندے بھی اس خصوصی تقریب میں شرکت کرنے آئے ۔سید علی رضا مجتہد نے اس تقریب میں خاص طورپر شرکت کی ۔

یہ بھی پڑھیں : اردو کے معروف شاعر میر انیس پر خصوصی نمبر

لکھنئو: ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنئو کے مصطفے آباد میں ایک پروگرام کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت معروف سینئر صحافی سعید نقوی نے کی۔ اس پروگرام میں شعبہ اردو لکھنئو یونیورسٹی کے سابق صدر پروفیسر انیس اشفاق نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ پروفیسر انیس اشفاق نے میر انیس کا مصرعہ' نافہم سے کب داد سخن لیتا ہوں' پڑھتے ہوئے کہا کہ یہ میری خوش بختی ہے کہ میں میر انیس فہموں اور مرثیہ شناسوں کے درمیان گفتگو کررہا ہوں ۔مصطفےٰ آباد کی سرزمین پورے برّ صغیر میں اپنی انیس دانی کے لیے مشہور ہے ۔یہی وجہ ہے کہ یہاں کی مٹی کے ساختہ و پرداختہ ایک شخص ضمیر اختر نقوی نے اردو مرثیے بالخصوص میر انیس پر وہ کام کیا جس کی پذیرائی برّصغیر میں ہرطرف کی گئی ۔اس مردم خیز خطے کے بچّے بچّے کی زبان پر میر انیس کے بندرواں رہتے ہیں اور وہ منبر پر انیس خوانی کا غیر معمولی مظاہرکرتے ہیں۔ Urdu Poet Mir Anees

پروفیسر انیس اشفاق نے اپنی گفتگو میں میر انیس کی شاعرانہ خوبیوں کا تفصیل سے احاطہ کیا اور بتایا کہ شاعری کے بہت سے رموز ایسے ہیں جن سے میر انیس ہی نے پہلی بار متعارف کرایا۔انہوں نے کہا کہ آج نئے نئے شعری اور ادبی نظریے وجود میں آرہے ہیں ،بالخصوص 'بیانیات' کی نئی تعریفیں وضع کی جارہی ہیں۔ان تعریفوں سے ہمارا شعری اور نثری ادب آنکھیں ملانے میں ناکام نظر آرہاہے لیکن انیس کی بیانیہ شاعری اپنے مختلف الرنگ صفتوں کی بنا پر ان نئے نظریات کو بھی بڑی خوبی سے انگیز کررہی ہے۔ اس تقریب کے صدر اور معروف سینئر صحافی سعید نقوی نے اپنے مخصوص انداز میں میر انیس کے بہت سے بندوں کی قرأت کے ذریعے ان کی بہت سی شعری خوبیوں کا احاطہ کیا اور کہاکہ اپنی شاعری کی بے پناہ خوبیوں کی بنیاد پر میر انیس بجاطور پر خدائے سخن کہلائے جانے کے مستحق ہیں۔ Programme On Urdu Poet Mir Anees

نوجواں ادیب کاشف اختر مصطفےٰآبادی نے اس موقع پر میر انیس پر ضمیر اختر کی تحریروں کی روشنی میں بڑی سیر حاصل گفتگو کی اور بتایا کہ کس طرح ضمیر اختر نے میر انیس کی شاعری کے نئے گوشوں کو منور کیا ہے ۔بزرگ شاعر اور استاد اصغر نقوی مصطفےٰ آبادی ،تسنیم کوثر اور تراب اختر نے میر انیس کی غزلوں اور سلاموں کے ذریعے انیس کو منظوم خراج عقیدت پیش کیا ۔اس فہم بالشان تقریب کے مہتمم سعید نقوی ایڈوکیٹ نے اپنی تعارفی تقریر میں میر انیس کے شاعرانہ محاسن بیان کرتے ہوئے انہیں ہر زمانے میں زندہ رہنے والا شاعر قراردیا اور شرکائے جلسہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ اب یہ تقریب ان شاء اللہ ہر سال اسی شان سے منعقد کی جاتی رہے گی ۔ Programme On Urdu Poet Mir Anees

جلسے کی نظامت کے فرائض نوجوان ادیب اور خطیب اویس نقوی نے بڑی خوبی سے انجام دیے اور میر انیس کے بندوں کی برمحل قرأت کے ذریعے سامعین کو خوب محظوظ کیا ۔اس پروقار تقریب میں ہندوستان کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والوں نے شرکت کی نیز غیر ملکوں میں رہائش پذیر مصطفےٰآباد کے باشندے بھی اس خصوصی تقریب میں شرکت کرنے آئے ۔سید علی رضا مجتہد نے اس تقریب میں خاص طورپر شرکت کی ۔

یہ بھی پڑھیں : اردو کے معروف شاعر میر انیس پر خصوصی نمبر

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.