اترپردیش کے ضلع جونپور میں رام مندر کے نام پر فرضی طریقے سے چندہ وصولنے کا معاملہ ابھی ٹھنڈا بھی نہیں ہوا تھا کہ ایک شخص مسجد کے لئے فرضی چندہ وصول کرتے ہوئے عوام کی گرفت میں آیا۔
مسلمانوں کی اکثریتی آبادی والا قصبہ مانی کلاں میں جمعہ کے روز ایک شخص جونپور میں تعمیر ہونے والی ایک مسجد کے لئے چندہ مانگ رہا تھا۔ عظیم الشان مسجد کی تعمیر کے لئے وہ کھلے عام چندہ کی درخواست کررہا تھا۔
وہ شخص اپنی شناخت تبدیل کر کے مسلم علاقوں میں چندہ مانگ کر پیسہ جمع کررہا تھا۔ شک ہونے پر لوگوں نے اسے گرفت میں لے کر سوال و جواب کیا تو حقیقت سامنے آئی، جس کے بعد لوگوں نے اس شخص کی پٹائی بھی کر دی۔ معافی مانگنے کے بعد اس کے سر کا بال منڈوا کر اسے چھوڑ دیا گیا۔ واقعہ تھانہ کھیتا سرائے کے قصبہ مانی کلاں کا ہے۔ وہیں، پولیس اس پورے معاملے سے لا علم رہی۔
چندہ کے بدلے دی جا رہی رسید پر شہر کے محلہ پرانی بازار کی النورین مسجد کی تعمیر کا حوالہ دیا گیا تھا۔ شک ہونے پر لوگوں نے رسید پر دیے گئے نمبر پر رابطہ کیا تو معلوم ہوا کہ یہ نمبر زیر تعمیر مسجد کے مینیجر شمس تبریز کا تھا۔ انہوں نے کسی بھی شخص کو رسید دے کر چندہ وصول کرنے کی بات سے انکار کیا۔ وہیں اطلاع ملنے کے بعد شمس تبریز خود موقع پر پہنچ گئے۔ انہوں نے پکڑے ہوئے شخص کی شناخت کرنے سے انکار کردیا۔
سختی سے پوچھ گچھ کے بعد پکڑے گئے شخص نے اپنی شناخت خود ظاہر کی۔ وہ اپنی اصل شناخت چھپا کر چندہ وصول رہا تھا۔ کسی کو شک نہ ہو اس لئے اس نے اپنا حلیہ مسلمان کی طرح بنا رکھا تھا۔ لوگوں نے اس کی پٹائی کی اور اس کے بعد سر کا بال منڈوا کر چھوڑ دیا۔
اس سلسلے میں ایس او پریم کشور سنگھ نے کہا کہ انہیں اس معاملے کا کوئی علم نہیں ہے۔ اس کی تحقیقات کے بعد کارروائی کی جائے گی۔