ضلع علی گڑھ کے تھانہ بنا دیوی کے علاقے شیو پوری میں گزشتہ رات ایک شرمناک واقعہ پیش آیا، جس میں کچھ شرپسندوں نے 25 سالہ عبدالصمد پر کورونا وائرس کے پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے حملہ کردیا۔
عبدالصمد وہاں سے اپنی جان بجاکر بھاگنے میں کامیاب ہو گئے، جس کے بعد ان کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے جواہرلال نہرو میڈیکل کالج میں علاج کے لئے داخل کرایا گیا ہے۔
عبدالصمد نے بتایا کہ کل روزہ افطار کے بعد وہ میڈیکل کی دکان پر دوائی لینے گیات ھا جہاں دس پندرہ لوگ پہلے سے ہی موجود تھے، ان میں سے ایک نے ان کا منہ دبایا اور کہا یہ کٹوا ہے، یہ کورونا پھیلا رہا ہے اس کو جان سے مار دو، جس کے بعد سب نے مجھ کو مارنا شروع کر دیا، مجھ پر لاٹھیوں سے حملہ کیا گیا۔
''جب میرا سر دکان کے شٹر پر مارا تو میں بے ہوش ہوگیا، لیکن مجھے معلوم چل رہا تھا کہ لڑکے میرے اوپر لاٹھیوں سے حملہ کر رہے ہیں''
عبدالصمد کا کہنا ہے کہ جن لوگوں نے مجھ پر حملہ کیا میں ان کو جانتا ہوں۔ انکے نام کپل، بھولا، سورج، سدھارتھ ہیں۔
اس وحشیانہ حملے کے بعد سابق رکن اسمبلی حاجی ظفر اللہ نے پولیس پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ کچھ روز قبل بھوج پورا علاقے میں تھوڑا سا پتھراؤ ہوا تو پولیس نے ایف آئی آر درج کرکے کافی لوگوں کو جیل بھیج دیا تھا لیکن اب پولیس کوئی ایکشن نہیں لے رہی ہے اور نہ ہی مقدمہ درج کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ واقعہ میں دفعہ 307 کے تحت مقدمہ درج ہونا چاہیے اور پولیس کو ایمانداری سے کام کرنا چاہیے۔
وہیں پولیس نے عبالصمد پر حملے کو سنجیدگی سے لیا ہے اور ملزمین کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔
واضح رہے رسل گنج حکیم کی سرائے ہاٹ اسپورٹ علاقہ ہے، جس کی وجہ سے سبھی دکانیں بند تھیں، اسی لئے عبدالصمد شیو پوری کے علاقے میں دوائی لینے گیا تھا۔