ریاست اترپردیش کے ضلع بنارس میں واقع مہاتما گاندھی کاشی ودیا پیٹھ یونیورسٹی کے 100 برس مکمل ہونے پر آج دوسرے دن بھی پروگرامز کا سلسلہ جاری رہا، سر شام مشاعرے کا انعقاد کیا گیا جس میں ملک کے معروف شعراء نے شرکت کرکے اپنی شاعری سے سامعین کو محظوظ کیا، مشاعرے میں شرکت کرنے والے شعراء میں ڈاکٹر کلیم قیصر، ڈاکٹر ششی کانت یادو، انل چوبے، کمار وملیندر سنگھ، نصرت عتیق سمیت متعدد شعراء نے اپنا کلام پیش کیا۔
مشاعرے میں شامل گورکھپور سے کلیم قیصر نے اپنے خیال کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی میں مشاعرے کا انعقاد کافی اہمیت کا حامل ہوتا ہے اور خاص طور سے نوجوان طبقہ شعر و شاعری میں بہترین شغف رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئی نسل کے شعراء میں اصلاح کی بہت سخت ضرورت ہے جس کی اصلاح نہیں ہو پا رہی ہے، انہوں نے کہا کہ بہت سے ایسے نوجوان ہیں جو دوسروں کا شعر پڑھتے ہیں اور اپنا نام جوڑ دیتے ہیں، یہ بہت ہی بڑا المیہ ہے کہ نوجوان شعراء اپنا کلام پیش کرنا چاہیے اگرچہ اس میں اصلاح کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کے دوران ایک شعر بھی پڑھا:۔
چاہتوں کی ذرا سی دستک پر دل کا دروازہ کھل سکتا ہے
عشق ایسی زبان ہے پیارے جس کو گونگا بھی بول سکتا ہے