بنارس: گیانواپی مسجد میں جمعہ کی نماز بحفاظت ادا کی گئی۔ مسجد میں مخصوص تعداد میں لوگوں کو داخلے کی اجازت دی گئی۔ اس دوران انتظامیہ کی جانب سے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ مسجد کے باہر موجود بہت زیادہ بھیڑ کو دیکھتے ہوئے مسجد کے انتظامیہ کمیٹی نے اعلان کیا کہ مسجد میں جگہ نہیں ہونے سے لوگ کسی دوسری مساجد میں جا کر نماز پڑھیں Crowds at the Gyan Vapi Mosque for Friday prayers۔
اس دوران نماز پڑھنے کے بعد باہر آنے والے زیادہ تر لوگوں نے میڈیا سے بات کرنے سے انکار کردیا۔ تاہم کچھ لوگوں نے کہا کہ انہوں نے آرام سے نماز پڑھی۔ اندر وضو کرنے کا پورا انتظام تھا۔ انہیں نماز میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ نمازیوں نے کہا کہ وہ گنگا جمنی تہذیب کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ وہ کاشی کی ہم آہنگی کو ٹوٹنے نہیں دیں گے۔
قبل ازیں نماز جمعہ کے دوران کشیدگی کے خدشے کے پیش نظر انتظامی کمیٹی کی جانب سے کم تعداد میں آنے کے اعلان کے باوجود بھیڑ مسجد کے باہر جمع ہو گئی۔ گیان واپی مسجد میں 600 سے 700 لوگوں کے پہنچنے کے بعد مسجد کا دروازہ بند کر دیا گیا۔ نمازیوں سے کہا گیا کہ وضو خانہ پر مہر لگا دی گئی ہے، اس لیے وہ گھر سے وضو کرکے آئیں۔
مزید پڑھیں:
- Gyanvapi Mosque Case: سپریم کورٹ نے گیانواپی مسجد کیس ڈسٹرکٹ جج کو ٹرانسفر کیا
- Abu Asim On Aurangzeb’s Tomb controversy: اورنگ زیب کی مزار کو بند کرنے کی ابوعاصم اعظمی نے مخالفت کی
اگرچہ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سروے کے بعد اتنی بھیڑ نظر آتی ہے لیکن عام طور پر اتنی بڑی تعداد میں لوگ نماز پڑھنے نہیں آتے۔ اس دوران سپریم کورٹ نے معاملے کو ضلع جج کو منتقل کر دیا ہے۔ جب کہ الہ آباد ہائی کورٹ میں سماعت 6 جولائی تک ملتوی کر دی گئی ہے۔