بھارت اور پاکستان کے تعلقات میں تلخی عیاں ہے، متنازع ماحول کی وجہ سے دونوں ممالک میں ایسے بھی افراد ہیں، جو بے قصور ہوتے ہوئے بھی بڑی قیمت چکا رہے ہیں۔
ریاست اترپردیش کے معروف شہر بریلی کے ربڑی ٹولہ علاقے میں رہائش پذیر زریدہ بی بھارتی ہونے کے باوجود شہریت سے نا محروم ہے۔
تفصیل کے مطابق، تقریباً 62 برس قبل ان کی والدہ صاحبہ بیگم 45 روز کے ویزے پر پاکستان میں مقیم اپنے رشتہ داروں سے ملنے گئی تھیں، اسی دوران زریدہ بی کی پیدائش ہوئی۔
ویزے کے 45 روز کی میعاد پوری کرنے کے بعد جب والدہ صاحبہ بیگم ہندوستان واپس آئیں تو ان کی 18 دن کی بیٹی زریدہ کا پاسپورٹ نہیں تھا۔ بمشکل ہسپتال میں پیدائش کے کاغذات کی بنیاد پر بھارت میں داخل ہونے کی اجازت تو مل گئی لیکن 62 برس گزرنے کے باوجود بھارتی شہریت نہیں مل سکی۔
زریدہ بی پرانے شہر کی بےترتیب گلیوں میں بسے ربڑی ٹولہ علاقے میں ایک بے حد تنگ مکان میں رہتی ہیں۔ ان کے ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔ دونوں کی شادی ہو چکی ہے اور دونوں کو بھارتی شہریت حاصل ہے۔ بیٹے اور بیٹی کے پاس راشن کارڈ، آدھار کارڈ، ووٹر آئی ڈی اور دیگر شناختی کاغذات موجود ہیں۔
زریدہ بی اپنے اکلوتے بیٹے سرتاج کے ساتھ رہتی ہیں۔ 39 برس کے سرتاج خان زری زردوزی کا کام کرتے ہیں۔ یومیہ 200 سے 300 روپے کمانے والے سرتاج دل کے مریض ہیں اور کمائی کا زیادہ حصہ علاج پر خرچ ہوتا ہے۔
راشن کارڈ کے علاوہ آدھار کارڈ، ووٹرآئی ڈی یا ایسا کوئی بھی شناختی کارڈ نہیں ہے، جس سے زریدہ بی کی بھارتی شہریت واضح ہو سکے۔ ایک بار راشن کارڈ بن بھی گیا تو مقامی لوگوں کی شکایت کے بعد اُسے بھی خارج کر دیا گیا۔
مقامی تفتیشی ایجنسی کے پاس وہ تمام دستاویز ہیں، جہاں زریدہ اپنا 'لانگ ٹرم ویزہ' بڑھانے کی درخواست کرتی ہیں اور بھارتی شہریت حاصل کرنے کی ناکام کوشش کرتی ہیں۔
اُن کی اس کوشش میں حجیاپور کے رہنے والے سماجی کارکن رضوان احمد کافی مدد کرتے ہیں لیکن کئی دہائی گزر جانے کے باوجود ابھی تک کامیابی نہیں مل سکی۔