ETV Bharat / state

'خواہ مخواہ پاکستانی بنا دیا'

ویزے کے 45 روز کی میعاد پوری کرنے کے بعد جب زریدہ کی ماں پاکستان سے بھارت لوٹیں تو ان کی 18 دن کی بیٹی زریدہ کا پاسپورٹ نہیں تھا۔ پیدائش کے کاغذات کی بنیاد پر بھارت میں داخل ہونے کی اجازت تو مل گئی لیکن 62 برس گزرنے کے باوجود بھارتی شہریت نہیں مل سکی۔

زریدہ بی
author img

By

Published : Jun 15, 2019, 9:16 PM IST

Updated : Jun 15, 2019, 11:59 PM IST


بھارت اور پاکستان کے تعلقات میں تلخی عیاں ہے، متنازع ماحول کی وجہ سے دونوں ممالک میں ایسے بھی افراد ہیں، جو بے قصور ہوتے ہوئے بھی بڑی قیمت چکا رہے ہیں۔

زریدہ بی

ریاست اترپردیش کے معروف شہر بریلی کے ربڑی ٹولہ علاقے میں رہائش پذیر زریدہ بی بھارتی ہونے کے باوجود شہریت سے نا محروم ہے۔

تفصیل کے مطابق، تقریباً 62 برس قبل ان کی والدہ صاحبہ بیگم 45 روز کے ویزے پر پاکستان میں مقیم اپنے رشتہ داروں سے ملنے گئی تھیں، اسی دوران زریدہ بی کی پیدائش ہوئی۔

ویزے کے 45 روز کی میعاد پوری کرنے کے بعد جب والدہ صاحبہ بیگم ہندوستان واپس آئیں تو ان کی 18 دن کی بیٹی زریدہ کا پاسپورٹ نہیں تھا۔ بمشکل ہسپتال میں پیدائش کے کاغذات کی بنیاد پر بھارت میں داخل ہونے کی اجازت تو مل گئی لیکن 62 برس گزرنے کے باوجود بھارتی شہریت نہیں مل سکی۔

زریدہ بی پرانے شہر کی بےترتیب گلیوں میں بسے ربڑی ٹولہ علاقے میں ایک بے حد تنگ مکان میں رہتی ہیں۔ ان کے ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔ دونوں کی شادی ہو چکی ہے اور دونوں کو بھارتی شہریت حاصل ہے۔ بیٹے اور بیٹی کے پاس راشن کارڈ، آدھار کارڈ، ووٹر آئی ڈی اور دیگر شناختی کاغذات موجود ہیں۔

زریدہ بی اپنے اکلوتے بیٹے سرتاج کے ساتھ رہتی ہیں۔ 39 برس کے سرتاج خان زری زردوزی کا کام کرتے ہیں۔ یومیہ 200 سے 300 روپے کمانے والے سرتاج دل کے مریض ہیں اور کمائی کا زیادہ حصہ علاج پر خرچ ہوتا ہے۔

راشن کارڈ کے علاوہ آدھار کارڈ، ووٹرآئی ڈی یا ایسا کوئی بھی شناختی کارڈ نہیں ہے، جس سے زریدہ بی کی بھارتی شہریت واضح ہو سکے۔ ایک بار راشن کارڈ بن بھی گیا تو مقامی لوگوں کی شکایت کے بعد اُسے بھی خارج کر دیا گیا۔

مقامی تفتیشی ایجنسی کے پاس وہ تمام دستاویز ہیں، جہاں زریدہ اپنا 'لانگ ٹرم ویزہ' بڑھانے کی درخواست کرتی ہیں اور بھارتی شہریت حاصل کرنے کی ناکام کوشش کرتی ہیں۔

اُن کی اس کوشش میں حجیاپور کے رہنے والے سماجی کارکن رضوان احمد کافی مدد کرتے ہیں لیکن کئی دہائی گزر جانے کے باوجود ابھی تک کامیابی نہیں مل سکی۔


بھارت اور پاکستان کے تعلقات میں تلخی عیاں ہے، متنازع ماحول کی وجہ سے دونوں ممالک میں ایسے بھی افراد ہیں، جو بے قصور ہوتے ہوئے بھی بڑی قیمت چکا رہے ہیں۔

زریدہ بی

ریاست اترپردیش کے معروف شہر بریلی کے ربڑی ٹولہ علاقے میں رہائش پذیر زریدہ بی بھارتی ہونے کے باوجود شہریت سے نا محروم ہے۔

تفصیل کے مطابق، تقریباً 62 برس قبل ان کی والدہ صاحبہ بیگم 45 روز کے ویزے پر پاکستان میں مقیم اپنے رشتہ داروں سے ملنے گئی تھیں، اسی دوران زریدہ بی کی پیدائش ہوئی۔

ویزے کے 45 روز کی میعاد پوری کرنے کے بعد جب والدہ صاحبہ بیگم ہندوستان واپس آئیں تو ان کی 18 دن کی بیٹی زریدہ کا پاسپورٹ نہیں تھا۔ بمشکل ہسپتال میں پیدائش کے کاغذات کی بنیاد پر بھارت میں داخل ہونے کی اجازت تو مل گئی لیکن 62 برس گزرنے کے باوجود بھارتی شہریت نہیں مل سکی۔

زریدہ بی پرانے شہر کی بےترتیب گلیوں میں بسے ربڑی ٹولہ علاقے میں ایک بے حد تنگ مکان میں رہتی ہیں۔ ان کے ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔ دونوں کی شادی ہو چکی ہے اور دونوں کو بھارتی شہریت حاصل ہے۔ بیٹے اور بیٹی کے پاس راشن کارڈ، آدھار کارڈ، ووٹر آئی ڈی اور دیگر شناختی کاغذات موجود ہیں۔

زریدہ بی اپنے اکلوتے بیٹے سرتاج کے ساتھ رہتی ہیں۔ 39 برس کے سرتاج خان زری زردوزی کا کام کرتے ہیں۔ یومیہ 200 سے 300 روپے کمانے والے سرتاج دل کے مریض ہیں اور کمائی کا زیادہ حصہ علاج پر خرچ ہوتا ہے۔

راشن کارڈ کے علاوہ آدھار کارڈ، ووٹرآئی ڈی یا ایسا کوئی بھی شناختی کارڈ نہیں ہے، جس سے زریدہ بی کی بھارتی شہریت واضح ہو سکے۔ ایک بار راشن کارڈ بن بھی گیا تو مقامی لوگوں کی شکایت کے بعد اُسے بھی خارج کر دیا گیا۔

مقامی تفتیشی ایجنسی کے پاس وہ تمام دستاویز ہیں، جہاں زریدہ اپنا 'لانگ ٹرم ویزہ' بڑھانے کی درخواست کرتی ہیں اور بھارتی شہریت حاصل کرنے کی ناکام کوشش کرتی ہیں۔

اُن کی اس کوشش میں حجیاپور کے رہنے والے سماجی کارکن رضوان احمد کافی مدد کرتے ہیں لیکن کئی دہائی گزر جانے کے باوجود ابھی تک کامیابی نہیں مل سکی۔

Intro:بارہ بنکی کے تمام پارک بدحالی کا شکار ہیں. پارکوں میں گرمی کی تعطیل کے درمیان ضروری صحولیات کا انتظام نہ ہونے سے لوگ کافی پریشان ہیں. مجبوراً کچھ لوگ ان پارکوں میں جاتے ہیں. نہیں تو زیادہ تر لوگ اپنے بچوں کو گھمانے کے لئے لکھنؤ کا رخ کرنا پڑ تا ہے.


Body:بارہ بنکی شہر کے بیچو بیچ جہ کملا نہرو پارک ہے. مین گیٹ پر چاٹ کا ٹھیلا ہے اور آنے جانے کا کوئی مناسب راستہ نہیں ہے. پار کی اینٹری کا ایک گیٹ بند ہو چکا ہے. اور پارک کے چاروں جانب چاٹ کی ہی دکانیں ہیں. اب اندر کا حال بھی جانئے فوارے بند ہیں، بچوں کے جھولے ہیں نہیں. اوپر سے گندگی کا امبار ہے. بارہ بنکی میں کئی پارک ہیں لیکن کملا نہرو پارک کی اہمیت الگ ہے. کبھی یہ گرمیوں کی تعطیل کے دوران گلزار رہا کرتا تھا اب مجبوراً ایکہ دوکہ لوگ ہی آتے ہیں.
بائیٹ شیو کمار، مقامی شہری

کملا نہرو پارک کے علاوہ ابھی حال ہی میں عام لوگوں کی امداد سے بنایا گیا جیبرا پارک بھی آوام کے کام نہیں آ رہا ہے. اس پارک کا ابھی افتتاح نہیں ہوا ہے. لہاذہ آوام کو ابھی انٹری نہیں دی جا رہی ہے. اہم بات یہ ہے کہ اس پارک کو بنے ابھی چند دن ہی ہوئے ہیں، لیکن اس میں بدعنوانی کے نشانات نظر آنے لگے ہیں. سب کچھ تیار ہونے کے بعد بھی آوام اس پارک کا فائیدہ نہیں اٹھا پا رہی ہے.
بائیٹ خالد انساری، مقامی
عثمان احمد، مقامی

دوسری جانب انتظامیہ یہ ماننے کو تیار نہیں ہے کہ پارکوں کے حالات مناسب نہیں ہیں. ان کے دعوے آوام کی آوام کی شکایات سے ایک دم مخطلف ہیں.
ابھئے کمار پانڈے، ایس ڈی ایم






Conclusion:گرمی کہ تعطیل میں لوگ سکون کے لئے پارکوں کا رخ کرتے ہیں. لیکن بارہ بنکی میں پارک آکر لوگ مایوس ہو جاتے ہیں. اب انتظامیہ نے کاروائی کی یقین دہانی کرائی ہے. اب دیکھنا ہے لوگوں کو کس طرح لوگوں کو راحت ملتی ہے.
ای ٹی وی بھارت کے لئے بارہ بنکی سے محمد عمیر کی رپورٹ
Last Updated : Jun 15, 2019, 11:59 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.