کورونا کے پیش نظر ملک بھر میں لاک ڈاؤن ہونے کے بعد ابھی تک بندیل کھنڈ میں پانچ لاکھ سے زیادہ مزدوروں کے واپس آنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
'جل جن جوڑو ابھیان' اور 'پرمارتھ سنستھا' کا حوالہ دیتے ہوئے یہ دعوی کیا جارہا ہے کہ اس ریورس ہجرت کے بعد بندیل کھنڈ میں بہت سے نئے مسائل پیدا ہوں گے اور ان لوگوں کو آنے والے دنوں میں معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جھانسی میں ای ٹی وی بھارت نے 'جل جن جوڑو مہم' کے قومی کنوینر سنجے سنگھ کے ساتھ خصوصی گفتگو کی۔
سنجے سنگھ نے اس موقع پر کہا کہ' بندیل کھنڈ میں قحط سال 2002 سے شروع ہوا تھا۔ 2005 سے 2008 تک بندیل کھنڈ میں شدید خشک سالی تھی اور اس دوران بندیل کھنڈ سے بڑی تعداد ہجرت ہونے لگی تھی۔ ملک کے تمام سرکاری اور غیر سرکاری اداروں نے اس کے بارے میں بہت سارے مطالعے کیے۔ بندیل کھنڈ کے کچھ حصوں سے لگ بھگ 25 لاکھ افراد نقل مکانی کرچکے ہیں، جو روزانہ مزدوری کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ لوگوں کو دوسرے شعبے میں روزگار ملا اور تقریبا 40 لاکھ افراد نے بندیل کھنڈ سے نقل مکانی کی۔
سنجے سنگھ نے بتایا کہ' اس مطالعے میں سب سے بڑی بات یہ ہے کہ جو لوگ واپس آئے ہیں ان کے پاس کم سے کم نقد رقم موجود ہے۔ کم سے کم سامان لائے ہے۔ کورونا کے بعد اس طرح کا منصوبہ بنانا چاہئے کہ ہر گاؤں میں روزگار کی ترقی کی جائے تاکہ جو لوگ آئے ہیں وہیں رک جائیں۔ زیادہ تر لوگ اپنے کنبے کے ساتھ ہجرت کررہے ہیں اور ان کے بچوں کی تعلیم کا بندوبست بھی نہیں کیا جارہا ہے۔ انہیں تمام بیماریوں اور مصیبتوں کا مقابلہ کرنا پڑ رہا ہے ہے۔