سی پی ایم کا کہنا ہے کہ بی جے پی ریاست کے اقلیتی اور قبائلی اکثریتی علاقوں میں فرقہ وارانہ تنازعہ کو فروغ دے رہی ہے جس سے حالات بگڑ رہے ہیں'۔
سی پی ایم لیڈر اور سابق رکن پارلیمنٹ جتیندر چودھری نے الزام لگایا کہ بی جے پی شرارتی عناصروں کوپناہ دے رہی ہے، جو مذہب کے نام پر اقلیتی اور بدامنی کے شکار علاقوں میں فرقہ وارانہ تناؤ پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ایسی سیاسی ثقافت ریاست میں پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی لیکن برسراقتدار پارٹی اسے اپنائے ہوئے ہیں'۔
انہوں نے الزام لگایا کہ انڈیجینئس پیلپس فرنٹ آف تریپورہ (آئی پی ایف ٹی) اور بی جےپی کے درمیان اندرونی تناؤ نے بھی ریاست کے قبائلی اکثریتی علاقے میں ذات پات پر مبنی تناؤ کی شکل اختیار کرلی ہے'۔
اقلیتی اکثریتی علاقوں بشال گڑھ،ادے پور،سونم پورا، جرانیا اور اگرتلا کے سرحدی علاقے اور کچھ مضافاتی علاقوں میں فرقہ وارانہ تنازعہ کا خطرہ ہے۔
مسٹر چودھری نے الزام لگایا' سبھی غیر سماجی عناصر مقامی لیڈروں کے ذریعہ بی جے پی میں شامل ہوگئے اور موٹی رقم لے کر ریاست کے مختلف حصوں میں وسیع سطح پر تشدد کررہے ہیں۔ جو اب بی جے پی اور وزیراعلی وپلو کمار دیو کے کنٹرول سے باہر ہے۔
بائیں بازو محاذ کے اقتدار کے دوران مجرم سرگرم نہیں تھے کیونکہ پارٹی نے کبھی بھی انہیں کوئی موقع دیا ہی نہیں، لیکن بی جے پی کے اقتدار میں آنے کےبعدحالات بالکل الٹے ہوگئے ہیں۔