ذاکر خان نے مزید کہا کہ سنجے نروپم اپنے بیانات کی وجہ سے ورکرز کے ساتھ-ساتھ ممبئی کے شہریوں میں بھی غیر مقبول ہیں، اس کی مثال حالیہ لوک سبھا انتخابات کے نتائج ہیں۔اگر ممبئی کے انتخابی حلقوں کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلے گا کہ چاہے ملند دیوراہوں، یا ایکناتھ گائیکواڑ، پریہ دت اور ارملا ماتونڈکر یا این سی پی سنجے پاٹل کی ہار کا فیصد گھٹا ہے جبکہ سنجے نروپم کا فرق ایک لاکھ بڑھ گیا ہے۔ پارٹی کاشمالی مغرب میں ہونے دو لاکھ سے بڑھ کر پونے تین لاکھ فرق پہنچ گیا۔
انہوں نے کہا کہ ملند دیورا کو اگر چار سال قبل صدر بنا دیا جاتا تو کانگریس پارٹی کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا۔
واضح رہے کہ سنجے نروپم نے فلم اداکارہ اور شمالی ممبئی سے لوک سبھا امیدوار ارملا ماتونڈکر کے ایک مکتوب کے جواب میں جو بیان دیا، اس کی وجہ سے کانگریسیوں میں ناراضگی پائی جاتی ہے۔ لیڈرشپ کو لکھے مکتوب میں ارملا نے الزام لگایا تھا کہ ان کی انتخابی مہم میں ورکرز نے دلچسپی نہیں دکھائی اور جن دو ورکرس کا نام لیا گیا ہے، وہ دونوں سنجے نروپم کے قریبی بتائیے گئے ہیں۔