ETV Bharat / state

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ پر پابندی عائد

author img

By

Published : Mar 22, 2019, 7:15 PM IST

Updated : Mar 22, 2019, 10:18 PM IST

مرکزی حکومت نے لبریشن فرنٹ کو ریاست میں ''علیحدگی پسند سرگرمیوں کو فروغ'' دینے میں مبینہ کردار ادا کرنے پر پابندی عائد کی ہے۔

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ پر پابندی

مودی حکومت کے اس فیصلے کی خبر پھیلتے ہی وادی سے مخالفت کی آوازیں آنی شروع ہوگئی ہیں عام شہری اور سیاسی پارٹی کے رہنماؤں نے اس فیصلے کی پر زور مذمت کی ہے۔

علیحدگی پسند رہنما محمد یاسین ملک کی نمائندگی والی تنظیم ’’جموں کشمیر لبریشن فرنٹ‘‘ پر مرکزی سرکار نے جمعے کے روز پابندی عائد کر دی۔

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ پر پابندی عائد

واضح رہے کہ جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے بعد یہ دوسری سیاسی جماعت ہے جس پر مرکز کی جانب سے پابندی عائد کی گئی۔

تنظیم کے چیئرمین اور علیحدگی پسند رہنما محمد یاسین ملک اس وقت پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جموں کے کوٹ بلوال جیل میں قید ہیں۔ انہیں پلوامہ حملے کے بعد 22فروری کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

سنہ 1994 تک یہ جماعت ایک عسکریت پسند تنظیم کے بطور وادی میں سرگرم تھی۔

سنہ 1994 میں محمد یاسین ملک نے ’’غیر معینہ جنگ بندی‘‘ کے تحت لبریشن فرنٹ کی عسکری شاخ سے علیحدگی اختیار کرکے سیکولر بنیادوں پر کشمیر کے دونوں منقسم خطوں کے پُرامن اور دائمی حل کے لئے غیر عسکری اور سیاسی سرگرمیاں شروع کیں۔ لیکن آج مرکز کی مودی حکومت نے اس پر پابندی عائد کردیا۔

وزارت داخلہ کے سکریٹری راجیو گوبا نے آج میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ' سنہ 1988 سے وادی کشمیر میں جے کے ایل ایف نے علیحدگی پسندی کی سوچ کی فروغ دیا تھا اور یہ تنظیم علیحدگی پسندی اور تشدد کا نمایاں چہرہ ہے'۔

مودی حکومت کے اس فیصلے کی خبر پھیلتے ہی وادی سے مخالفت کی آوازیں آنی شروع ہوگئی ہیں عام شہری اور سیاسی پارٹی کے رہنماؤں نے اس فیصلے کی پر زور مذمت کی ہے۔

علیحدگی پسند رہنما محمد یاسین ملک کی نمائندگی والی تنظیم ’’جموں کشمیر لبریشن فرنٹ‘‘ پر مرکزی سرکار نے جمعے کے روز پابندی عائد کر دی۔

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ پر پابندی عائد

واضح رہے کہ جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے بعد یہ دوسری سیاسی جماعت ہے جس پر مرکز کی جانب سے پابندی عائد کی گئی۔

تنظیم کے چیئرمین اور علیحدگی پسند رہنما محمد یاسین ملک اس وقت پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جموں کے کوٹ بلوال جیل میں قید ہیں۔ انہیں پلوامہ حملے کے بعد 22فروری کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

سنہ 1994 تک یہ جماعت ایک عسکریت پسند تنظیم کے بطور وادی میں سرگرم تھی۔

سنہ 1994 میں محمد یاسین ملک نے ’’غیر معینہ جنگ بندی‘‘ کے تحت لبریشن فرنٹ کی عسکری شاخ سے علیحدگی اختیار کرکے سیکولر بنیادوں پر کشمیر کے دونوں منقسم خطوں کے پُرامن اور دائمی حل کے لئے غیر عسکری اور سیاسی سرگرمیاں شروع کیں۔ لیکن آج مرکز کی مودی حکومت نے اس پر پابندی عائد کردیا۔

وزارت داخلہ کے سکریٹری راجیو گوبا نے آج میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ' سنہ 1988 سے وادی کشمیر میں جے کے ایل ایف نے علیحدگی پسندی کی سوچ کی فروغ دیا تھا اور یہ تنظیم علیحدگی پسندی اور تشدد کا نمایاں چہرہ ہے'۔

Intro:حاجن بانڈی پورہ میں  دو دن تک جاری رہنے والا انکونٹر اختتام دو عسکری پسند کے علاوہ ایک کمشمسن بچے کی موت ۔۔اس اس پی بانڈی پورہ ۔


Body:بانڈی پورہ کے حاجن میں  جمرات کو صبح ہویی انکونٹر میں  دو غیر ملی عسکری پسند ہلاک جبکہ ایک کمسن بچے کی موت واقعہ ہویی اس اس پی بانڈی پورہ نے اج منعقدہ پرس کانفرنس کے دوران کہا کہ جس مکان میں  عسکری پسند چھپے ہوے تھے نے گھروالوں کو یرغمال بنا دیا ۔اگر چہ چھ افراد کو بحفاظت نکالا گیا تاہم دو کو انہوں نے گھر سےباہر جانے نھی دیا ۔اگر چہ مقامی لوگوں اوقاف کمیٹی کے زرعے  عسکری پسندوں کو ان کی رہایی کا مطالبہ کیا تاہم اس دوران انہوں نے فہرینگ کی 


Conclusion:کافی مشکت کے بعد ایک بزرگ کو نکالا گیا تاہم اس انکونٹر میں  ایک کمسن بچے کی موت واقعہ ہویی ۔اور دو عسکری پسند بھی مارے گے ۔مارے گی عسکری پسندوں سے بھاری مقدار میں   اسلحہ و گولہ بارود ضبط کیا گیا ۔اور ان کی پہچھان علی اور مصیب کے بطور ہویی ہے ۔
Last Updated : Mar 22, 2019, 10:18 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.