مودی حکومت کے اس فیصلے کی خبر پھیلتے ہی وادی سے مخالفت کی آوازیں آنی شروع ہوگئی ہیں عام شہری اور سیاسی پارٹی کے رہنماؤں نے اس فیصلے کی پر زور مذمت کی ہے۔
علیحدگی پسند رہنما محمد یاسین ملک کی نمائندگی والی تنظیم ’’جموں کشمیر لبریشن فرنٹ‘‘ پر مرکزی سرکار نے جمعے کے روز پابندی عائد کر دی۔
واضح رہے کہ جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے بعد یہ دوسری سیاسی جماعت ہے جس پر مرکز کی جانب سے پابندی عائد کی گئی۔
تنظیم کے چیئرمین اور علیحدگی پسند رہنما محمد یاسین ملک اس وقت پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جموں کے کوٹ بلوال جیل میں قید ہیں۔ انہیں پلوامہ حملے کے بعد 22فروری کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔
سنہ 1994 تک یہ جماعت ایک عسکریت پسند تنظیم کے بطور وادی میں سرگرم تھی۔
سنہ 1994 میں محمد یاسین ملک نے ’’غیر معینہ جنگ بندی‘‘ کے تحت لبریشن فرنٹ کی عسکری شاخ سے علیحدگی اختیار کرکے سیکولر بنیادوں پر کشمیر کے دونوں منقسم خطوں کے پُرامن اور دائمی حل کے لئے غیر عسکری اور سیاسی سرگرمیاں شروع کیں۔ لیکن آج مرکز کی مودی حکومت نے اس پر پابندی عائد کردیا۔
وزارت داخلہ کے سکریٹری راجیو گوبا نے آج میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ' سنہ 1988 سے وادی کشمیر میں جے کے ایل ایف نے علیحدگی پسندی کی سوچ کی فروغ دیا تھا اور یہ تنظیم علیحدگی پسندی اور تشدد کا نمایاں چہرہ ہے'۔