اُدے گری کے دلاور بھائی اسٹریٹ میں لکڑی کاٹنے کی تیز آوازوں کے درمیان کئی مصنوعات وجود میں آتی ہیں، یہاں لکڑی کا ہر چھوٹا بڑا ٹکڑا، مشینوں اور کاریگروں کے ہاتھوں سے ایک نئی شکل پاتا ہے۔ یہ اشیاء اُدےگری کے جنگل کی لکڑی سے بنائی جاتی ہیں۔
لکڑی کی ان خوبصورت اشیاء میں ہیئر کلپس، کھلونے، چمچے، کانٹے، پلیٹس، ٹرے اور بہت ساری گھریلو استعمال کی اشیاء ہیں جو صارفین کو قیمت کے بارے میں سوچے بغیر خریداری پر آمادہ کرتی ہیں۔
اُدے گری میں اس صنعت کی موجودہ سربراہ غوثیہ بیگم ہیں۔ انہوں نے اپنے والد سے ملے وراثتی فن کو آگے بڑھانے اور اسے عالمی سطح کی شہرت تک پہنچانے کا عزم کیا ہے۔
غوثیہ بیگم نے پندرہ برسوں میں بہت سی دیگر خواتین کو اس فن کی تربیت دے کر اس جداگانہ صنعت کو محفوظ رکھنے کی سعی کی ہے۔ غوثیہ بیگم کی یہ کاوش انکے علاوہ کئی ساتھیوں کیلئے ذریعہ معاش بن گئی ہے۔
200 سے زیادہ اقسام کی اشیاء کو یہاں بنایا جاتا ہے۔ کاریگر ان نمونوں پر اپنی صلاحیت کے مطابق ڈیزائن بناتے ہیں۔ ہنر ہاٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی بھی انہیں دیکھ کر بہت خوش ہوئے تھے۔ انہوں نے دہلی میں منعقد ہنر ہاٹ میں ان اشیاء کی تیاری کے بارے میں دریافت کیا۔
فنی صلاحیتوں سے بھر پور ان خواتین نے لیپاکشی اور کچھ دیگر این جی اوز کی مدد سے اپنے کاروبار کو بڑھانے کے لیے ڈیجیٹل تکنیک اپنا چکی ہیں۔ لکڑی کے ان نمونوں نے ماحول دوست افراد کو بھی دیوانہ بنا دیا ہے۔