محمد علی شبیر نے کہا کہ مخالفین کانگریس سے سوال کرتے ہیں کہ اس نے مسلمانوں کی بھلائی کے لئے کیا کیا۔ انہوں نے کہا کہ تحفظات کے فوائد ہر شعبہ میں دکھائی دے رہے ہیں۔ تعلیم اور سرکاری ملازمتوں کے علاوہ مجالس مقامی کے انتخابات میں تحفظات کے ذریعہ بڑی تعداد میں مسلمان منتخب ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گریٹر حیدر آباد میونسپل کارپوریشن کی 150 نشستوں میں 30 مسلم نمائندے بی سی ای زمرہ کے تحفظات کے ذریعہ منتخب ہوئے ہیں۔ ان میں 27 کا تعلق مجلس سے ہے جبکہ ٹی آر ایس کے ٹکٹ پر تین مسلم امیدوار منتخب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عام زمرہ میں 13 مسلم امیدوار منتخب ہوئے ۔ اگر 4 فیصد مسلم تحفظات نہ ہوتے تو 30 مسلم امیدواروں کے بجائے صرف 13 مسلمان ہی منتخب ہوپاتے۔
کانگریس کا مسلمانوں کےلیے تحفظات کے طورپر تحفہ ہر شعبہ میں مسلم نمائندگی میں اضافہ کا سبب بنا ہے۔ تحفظات کی فراہمی کانگریس پارٹی کا کارنامہ ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ انتخابات میں شکست اور ناکامی معمول کی بات ہے لیکن کانگریس نے مسلمانوں کی ترقی کو ہمیشہ ترجیح دی ہے۔
مجالس مقامی کے اداروں میں تحفظات کے سبب سرپنچ، میونسپلٹیز ، کارپوریشنوں اور پنچایتوں میں مسلم نمائندگی میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حیدرآباد میں 30 بی سی ای زمرہ کے منتخب کارپوریٹرس کے بشمول جملہ 43 کارپوریٹرس کی کامیابی کانگریس کا کارنامہ ہے۔
بھارت کی کسی بھی ریاست میں تعلیم اور روزگار کے علاوہ مجالس مقامی کے انتخابات میں مسلمانوں کو تحفظات حاصل نہیں ہے۔ ٹی آر ایس حکومت نے 12 فیصد مسلم تحفظات کا اعلان کیا تھا لیکن 6 سال گزرنے کے باوجود آج تک 12 چپراسی بھی روزگار حاصل نہ کرسکے جبکہ کانگریس نے نہ صرف وعدہ کیا بلکہ عمل آوری کی جس کے فوائد آئندہ بھی جاری رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:اغوا کے الزام میں آندھراپردیش کی سابق وزیر اکھیلا پریا گرفتار