تلنگانہ وقف بورڈ کے اجلاس میں چیف ایگزیکٹیو آفیسر شاہنواز قاسم (آئی پی ایس) اور وقف بورڈ کےارکان کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔
چیف ایگزیکٹیو آفیسر کے اختیارات کے مسئلہ پر بھی گرما گرم مباحث ہوئی۔ شاہنواز قاسم نے اجلاس میں واضح کردیا کہ جب تک 3 متنازعہ فیصلوں سے دستبرداری اختیار نہیں کی جاتی اُس وقت تک وہ ایجنڈہ کے دیگر اُمور کو منظوری نہیں دیں گے۔
اُنھوں نے واضح کردیا کہ چیف ایگزیکٹیو آفیسر کے اختیارات کے تحت وہ بورڈ کے فیصلوں پر روک لگانے کا حق رکھتے ہیں اور ایجنڈہ کی تیاری اُن کا اختیار ہے۔ جو اُمور اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے حق میں رہیں گے ان ہی کو شامل کیا جائے گا۔
باوثوق ذرائع کے مطابق شاہنواز قاسم نے کوکا پیٹ قبرستان اور افضل گنج قبرستان کی اراضیات کو لیز پر دینے کے علاوہ درگاہ حضرت حسین شاہ ولیؒ کے متولی کے طور پر سابق متولی کے فرزند کے تقرر سے متعلق فیصلوں پر اعتراض کیا۔ اُنھوں نے کہاکہ قبرستانوں کی اراضی کو تجارتی سرگرمیوں کے لئے نہیں دیا جاسکتا۔ بورڈ کے بعض ارکان نے افضل گنج قبرستان میں کمرشیل کامپلکس کی تعمیر کی تائید کی۔
شاہنواز قاسم نے درگاہ حضرت حسین شاہ ولیؒ کے متولی کے طور پر سابق متولی کے فرزند کے تقرر کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں 24 سے زائد مقدمات زیرالتواء ہیں اور متولی پر وقف اراضی فروخت کرنے کا الزام ہے۔ ایسے میں سابق متولی کے فرزند کا تقرر کرنے سے وقف اراضی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
اُنھوں نے سوال کیاکہ متولی کے تقرر سے قبل وقف ایکٹ کے مطابق اخبارات میں اشتہارات کے ذریعہ اعتراضات طلب کیوں نہیں کئے گئے۔ ارکان کا کہنا تھا کہ وقف بورڈ کی قراردادوں پر چیف ایگزیکٹیو آفیسر کو دستخط کرنی چاہئے جس پر شاہنواز قاسم نے کہاکہ وہ آنکھ بند کرکے دستخط کرنے کے لئے ہرگز تیار نہیں ہیں۔ چیف ایگزیکٹیو آفیسر بورڈ کے ہر فیصلے کو قبول کرنے کا پابند نہیں ہے، اگر بورڈ کے فیصلے درست تھے تو پھر سابق سی ای او نے منظوری کیوں نہیں دی۔
شاہنواز قاسم نے کہاکہ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے معاملہ میں وقف بورڈ پر عوام کا اعتماد ختم ہوچکا ہے لہذا وقف بورڈ کو بحالیٔ اعتماد کے قدم اُٹھانے چاہئے۔ اُنھوں نے کہاکہ وقف بورڈ کے 4 ارکان کے تقرر کا معاملہ ہائیکورٹ میں زیردوران ہے اور اگر وہ چاہیں تو اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے مذکورہ ارکان کو اجلاس میں مدعو نہیں کرسکتے لیکن وہ فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام ارکان کو اجلاس میں مدعو کررہے ہیں۔
ارکان نے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کے طریقہ کار پر اعتراض کیا اور مستقل عہدیدار کے تقرر پر زور دیا۔ شاہنواز قاسم نے کہاکہ ڈپٹی سکریٹری رتبہ کے دو عہدیداروں کے نام وقف بورڈ کی جانب سے حکومت کو پیش کئے جائیں، جس پر ارکان نے شاہنواز قاسم سے خواہش کی کہ وہ اِس معاملہ میں بورڈ سے تعاون کرتے ہوئے مستقل عہدیدار کے تقرر کو یقینی بنائیں۔
شاہنواز قاسم نے کہاکہ اس ماہ کے اختتام تک وہ بورڈ کا اجلاس طلب کریں گے۔ اُس وقت بورڈ کو تینوں متنازعہ فیصلوں سے دستبرداری کی قرارداد منظور کرنی ہوگی۔ اِسی دوران اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے صدرنشین محمد سلیم نے کہاکہ کوکہ پیٹ اور افضل گنج قبرستانوں کی لیز کے فیصلے کو منسوخ کرنے کے فیصلہ پر اتفاق رائے ہوا ہے۔ تاہم آئندہ اجلاس میں قرارداد منظور کی جائے گی۔اُنھوں نے کہاکہ تلنگانہ میں جہاں کہیں بھی قبرستانوں کو لیز پر دیا گا ہے اُسے منسوخ کیا جائے گا۔
اجلاس میں ارکان سید شاہ اکبر نظام الدین حسینی، مرزا انوار بیگ، ذاکر حسین جاوید، صوفیہ بیگم، نثار حسین حیدر آغا اور ملک معتصم خان نے شرکت کی۔