تین ماہ سے نصف تنخواہ پانے والے تلنگانہ آرٹی سی ورکرز کو جون کی مکمل تنخواہ ملنے کی امید تھی تاہم یہ امید زیادہ دیر تک نہیں رہ سکی کیونکہ جب جون کی تنخواہ کی پے سلپ ملازمین کے ہاتھ لگی تو ان کے لئے حیرت کی انتہا نہ رہی،ان کی ساری امیدیں ٹوٹ گئیں اور وہ دنگ رہ گئے۔
ایک ملازم کو تنخواہ کے طورپر پے سلپ میں صرف 7روپئے ہی درج تھے جبکہ بعض ملازمین کو 5000روپئے سے زیادہ رقم تنخواہ کے طورپر نہیں مل سکی۔اس مسئلہ پر ملازمین کی تنظیم نے انتباہ دیا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو ایک اور تحریک چلائی جائے گی۔ریاست بھر میں آرٹی سی کے تقریبا49000ملازمین ہیں۔کنڈکٹرس،ڈرائیورس،میکانکس،سپرنٹنڈنٹس کے طور پر یہ ملازمین خدمات انجام دیتے ہیں۔
بتایا گیا کہ بسوں کو مکمل طورپر نہ چلانے کے سبب تمام ملازمین کی خدمات حاصل نہیں کی گئی ہیں۔جس دن کام کیاگیا اسی دن کی تنخواہ ادا کی گئی جس کے نتیجہ میں کئی ملازمین کو کم تنخواہ حاصل ہوئی ہے۔بعض ملازمین کو صرف 4تا5ہزار روپئے ہی تنخواہ کے بطور حاصل ہوئے۔بھدراچلم ڈپو میں کام کرنے والے ایک ملازم کو صرف 7روپئے ہی تنخواہ کے طورپر ملے۔اسی ڈپو میں مزید بعض ورکرس کو 57روپئے تنخواہ کے طور پر حاصل ہوئے۔بعض ملازمین کو 77روپئے ملنے پر انہوں نے افسوس کا اظہار کیا۔
راجی ریڈی سکریٹری ائمپلائز یونین نے اس مسئلہ پر افسوس کا اظہار کیا۔انہوں نے کہاکہ اس طرح کی کم تنخواہ پر ملازمین ذہنی مسائل کا شکار ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت آرٹی سی کو منافع بخش ادارہ میں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تو دوسری طرف ملازمین کو اتنی کم تنخواہیں دی جارہی ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل تلنگانہ آر ٹی سی تنخواہوں میں اضافہ اور دیگر مطالبات کو لیکر بڑے پیمانے پراحتجاج کرچکی ہے۔