تلنگانہ کے وزیراعلیٰ کے سی آر نے کرشنا ندی پر دونوں ریاستوں کے مشترکہ پراجکٹ سری سیلم سے پانی حاصل کرنے کےلیے آندھراپردیش کے یکطرفہ فیصلہ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ریاست کے مفادات کے خلاف قرار دیا۔
انہوں نے نئے پراجکٹ کے منصوبہ کو آندھراپردیش تنظیم جدید ایکٹ کی کھلی خلاف ورزی کہا ہے۔ انہوں نے آندھراپردیش کے اس منصوبہ کو روکنے کےلیے قانون جنگ لڑنے کا بھی اعلان کیا۔
کے سی آر نے پرگتی بھون میں وزرا اور اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ اس سلسلہ میں جائزہ لیا اور نئے پراجکٹ پر اپنی ناراضگی ظاہر کی۔
انہوں نے کہا کہ آندھراپردیش کے نئے منصوبہ سے تلنگانہ کے بلگنڈہ، محبوبنگر اور رنگاریڈی اضلاع بری طرح متاثر ہوں گے جبکہ یہاں پینے کےلیے اور آبپاشی کےلیے پانی کی دستیابی میں پریشانی ہوگی۔
کے سی آر نے مزید کہا کہ سری سیلم کے پانی کو دونوں ریاستوں نے مشترکہ طور پر استعمال کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن نئے پروجکٹ کو تلنگانہ سے مشورہ کئے بغیر شروع کرنا آندھراپردیش حکومت کی غلطی ہے۔
واضح رہے کہ آندھراپردیش حکومت نے سری سیلم پراجکٹ سے تین ٹی ایم سی پانی حاصل کرنے کےلیے ایک نئے پراجکٹ کا اعلان کیا ہے جبکہ اس سلسلہ میں جی او بھی جاری کیا گیا ہے۔