تلنگانہ میں جنوری سے کورونا ویکسین کی ٹیکہ اندازی کے سلسلہ میں 8 سرکاری محکمہ جات متحرک ہوچکے ہیں۔ محکمہ صحت کے علاوہ 7 دیگر محکمہ جات نے ایکشن پلان تیار کیا ہے تاکہ ٹیکہ اندازی کا مرحلہ بہتر طور پر مکمل کیا جاسکے۔
محکمہ صحت کے علاوہ محکمہ جات ، تعلیم ، ریونیو ، پنچایت راج، الیکٹرسٹی ، داخلہ اور بلدی نظم و نسق کے ملازمین اور عہدیداروں کی خدمات حاصل کی جارہی ہے۔ ٹیکہ اندازی کی تربیت کے علاوہ انہیں احتیاطی تدابیر سے واقف کرایا جارہا ہے۔
گزشتہ دنوں برطانیہ میں نئے وائرس کے منظر عام پر آنے کے بعد سے محکمہ صحت نے ٹیکہ اندازی کی تربیت کے علاوہ نئے وائرس کی علامات سے عہدیداروں اور ملازمین کو واقف کرایا ہے تاکہ ٹیکہ اندازی کے موقع پر صحت پر نظر رکھی جاسکے۔
محکمہ بہبودی خواتین و اطفال سے والینٹرز کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ محکمہ تعلیم سے اسکولوں کی عمارتوں کی نشاندہی کا کام لیا جارہا ہے جہاں بنیادی سہولتیں دستیاب ہیں۔ پرائمری ہیلت سنٹرز اور دیگر عمارتوں میں بجلی کی بلا وقفہ سربراہی کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ ویکسین کے کولڈ اسٹوریج رکھے جاسکیں۔ ویکسن کے تحفظ کے لئے مخصوص درجہ حرارت تک کولڈ اسٹوریج کی سہولت فراہم کی جائے گی۔
پولیس ، بلدی نظم و نسق اور محکمہ صحت کے فرنٹ لائین ورکرز کی فہرست تیار کی جارہی ہے تاکہ پہلے مرحلہ میں ٹیکہ اندازی کی جاسکے۔
ٹیکہ اندازی مراکز پر امن و ضبط کے انتظامات کےلیے پولیس کی خدمات حاصل کی جائیں گی تاکہ کولڈ اسٹوریج محفوظ رہیں۔ حکومت نے ہوم گارڈز کی خدمات فراہم کرنے سے اتفاق کیا ہے۔
عہدیداروں نے کہا کہ ٹیکہ اندازی کے مرحلہ میں ہزاروں کی تعداد میں ورکرز کو شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ پہلے مرحلہ میں 80 لاکھ افراد کا احاطہ کیا جائے گا۔ ٹیکہ اندازی کے سلسلہ میں رہنما خطوط کی اجرائی کے لئے ریاستی اور ضلعی سطح پر ٹاسک فورس تشکیل دیئے گئے ہیں۔ نئے مہلک وائرس کے منظر عام پر آنے کے بعد حکام نے ٹیکہ اندازی کو انتہائی احتیاط کے ساتھ انجام دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کورونا کے علاوہ نئے وائرس کے اثرات کا پتہ چلایا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں:لاک ڈاون کا دوبارہ نفاذ ریاستوں پر منحصر: کشن ریڈی