آٹھ جون کو رشاد علی خان کا کورونا ٹیسٹ کیا گیا جس میں وہ پازیٹیو پائے گئے- 10 جون کو ہسپتال میں راشد علی خان کی موت ہوگئی- ہسپتال کے ذمہ داروں ان کے افراد خاندان کو لاش کی شناخت کے لیے مردہ خانہ طلب کیاگیا۔
راشد علی خان کے اہل خانہ مردہ خانہ پہنچ کر لاش کو تلاش کرنے لگے- مردہ خانے میں جملہ 15 لاشیں موجود تھیں لیکن راشد علی خان کی لاش نہیں ملی۔
اہل خانہ نے جب ان کی لاش طلب کی تو ہسپتال کا عملہ بدسلوکی کرنے لگا۔
اس معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے مجلس بچاؤ تحریک کے ترجمان امجد اللہ خان خالد نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ میں 4 کروڑ آبادی ہے، کورونا وائرس کے مریضوں کے لئے صرف ایک دواخانہ ہے۔اس میں کوئی صاف صفائی کا خیال نہیں رکھا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ راشد علی خان کی لاش غائب کرنے کا ذمہ دار کون ہے؟ دوسری ریاستوں میں کورونا وائرس کے خلاف جنگ جاری ہے لیکن تلنگانہ حکومت اس مہلک وائرس کو نظرانداز کر رہی ہے،جو باعث تشویش ہے ۔