حیدرآباد: سپریم کورٹ نے جمعہ کو آندھرا پردیش حکومت کی طرف سے دائر درخواست کو مسترد کر دیا جس میں مارگدرسی چٹ فنڈ کیس کو تلنگانہ ہائی کورٹ سے آندھرا پردیش ہائی کورٹ میں منتقل کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ وہ تلنگانہ ہائی کورٹ کے عبوری احکامات میں مداخلت نہیں کرے گی، ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے اس معاملے سے متعلق تمام معاملات کو تلنگانہ ہائی کورٹ میں ہی طے کرنے کی ہدایات جاری کیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ تلنگانہ ہائی کورٹ کے پاس آندھرا پردیش سی آئی ڈی پولیس کے ذریعہ مارگدرسی چٹ فنڈ کمپنی کے خلاف درج مقدمات کی سماعت کرنے کا قانونی دائرہ اختیار ہے۔ یہ کہہ کر عدالت عظمیٰ نے آندھرا پردیش حکومت کی درخواست کو نمٹا دیا جس میں تلنگانہ ہائی کورٹ کے عبوری احکامات کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے آندھرا پردیش حکومت کے لیے کیس کی نمائندگی کرنے والے وکلاء کو تلنگانہ ہائی کورٹ کے سامنے اپنے دلائل پیش کرنے کا مشورہ دیا اور ساتھ ہی تلنگانہ ہائی کورٹ کے حتمی احکامات کے بعد ہی سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا بھی مشورہ دیا۔
جسٹس جے کے مہیشوری اور جسٹس کے وی وشواناتھن کی بنچ نے کہا کہ اس معاملے میں قانونی دائرہ اختیار اہم مسئلہ ہے، اس لیے ہم نے سوچا کہ عبوری احکامات کو چیلنج کرنے والی عرضی کو نمٹا دینا بہتر ہوگا۔ دونوں فریقوں کے دلائل سننے کے بعد جسٹس جے کے مہیشوری اور جسٹس کے وی وشواناتھ کی بنچ نے کہا کہ دوبارہ ٹرائل کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس کیس میں پہلے سے ہی ٹرائل چل رہا ہے۔ بنچ نے یہ بھی کہا کہ تلنگانہ ہائی کورٹ کیس کی میرٹ کی بنیاد پر انکوائری کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں:
بنچ کے جسٹس جے کے مہیشوری اور جسٹس وشواناتھن نے یہ بھی کہا کہ اس کیس میں قانونی دائرہ اختیار اصل مسئلہ ہے۔ اگر تلنگانہ ہائی کورٹ کا فیصلہ آپ ( اے پی حکومت) کے خلاف جاتا ہے تو آپ اس عدالت میں آسکتے ہیں، اس وقت آپ کو دائرہ اختیار کو چیلنج کرنے کی آزادی ہوگی۔ مارگدرسی چیٹ فنڈ کی طرف سے سینئر وکیل مکل روہتگی نے عدالت کے سامنے اپنے دلائل رکھے تھے۔
چٹ آڈیٹر کی تقرری سے متعلق درخواست بھی خارج: عدالت عظمیٰ نے اے پی حکومت کی طرف سے دائر اس دوسری درخواست کو بھی خارج کر دیا جس میں چٹ آڈیٹر کی تقرری کو غلط بتاتے ہوئے تلنگانہ ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کردہ عبوری احکامات کو چیلنج کیا گیا تھا۔ جسٹس مہیشوری کے کہا کہ ہم ہائی کورٹ کے عبوری احکامات میں مداخلت نہیں کرسکتے۔