محکمہ صحت کی ہدایت کے بعد ان ہسپتالوں میں کرونا وائرس کی علامات والے مریضوں کے لئے وارڈز اور خصوصی بستروں کا انتظام کیاگیا ہے۔گاندھی ہسپتال میں 40خصوصی علحدہ وارڈس،فیور ہسپتال میں 40خصوصی علحدہ وارڈس اور چیسٹ ہسپتال میں 20خصوصی علحدہ وارڈس بنائے گئے ہیں اور ایسے مریضوں کے علاج کے سلسلہ میں اسٹاف کو تربیت دی گئی ہے۔ اسی دوران مرکزی حکومت کی وزارت صحت نے تین رکنی ٹیم کو ریاست تلنگانہ بھیجا تاکہ اس موذی وائرس کے پھوٹ پڑنے کے امکان کے نتیجہ میں ریاست میں تیاریوں کا جائزہ لیاجاسکے۔ یہ ٹیم گاندھی اور فیور ہسپتال کا معائنہ کرے گی۔یہ ٹیم اپوڈیمالوجسٹ، انفکشن سے ہونے والے امراض کی دواوں کے ماہر اور نیشنل سنٹر فار ڈیزکنٹرول کے ایک سینئر عہدیدار پر مشتمل ہے۔
یہ وائرس چین میں پھیلا ہوا ہے اور کئی لوگ اس سے متاثر ہیں۔ یہ خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ نئے چینی سال کے آغاز پر اس وائرس کے مزید پھیلاؤ کا خدشہ ہے، جس کے باعث بہت سی تقریبات منسوخ کر دی گئی ہیں۔ چین صوبہ ووہان میں ایک نیا ہسپتال بھی تعمیر کر رہا ہے اور چینی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ایک ہزار بستروں پر مشتمل اس نئے ہسپتال کی تعمیر چھ دن میں مکمل ہو جائے گی۔
تعمیری کام دن رات جاری ہے اور بھاری مشینری ہسپتال کی سائٹ پر کام کررہی ہے۔ چینی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس پروجیکٹ کا مقصد علاقے میں طبی سہولیات کی کمی کو پورا کرنا ہے۔ یہ فیبریکیٹڈ عمارت ہو گی جس کی تعمیر بہت جلد مکمل ہو پائے گی اور اس پر لاگت بھی زیادہ نہیں آئے گی۔
صوبہ ووہان میں اس وائرس کے خوف میں مبتلا شہریوں کی ایک بڑی تعداد ہسپتالوں کا رخ کر رہی ہے، جس کے باعث ہسپتال اپنی گنجائش سے زیادہ بھر چکے ہیں جبکہ صوبہ میں موجود ادویات کی دکانوں پر ادویات کی قلت ہو گئی ہے۔
کرونا وائرس کی ابتدا عام بخار سے ہوتی ہے جس کے بعد اس سے متاثرہ مریض کو خشک کھانسی ہوتی ہے۔ اس صورتحال کے ایک ہفتے بعد مریض کو سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ اس مرض میں مبتلا چند افراد کو طبی امداد کی ضرورت بھی پڑتی ہے۔
کرونا وائرس کے شکار ہر چار میں سے ایک کیس شدید نوعیت کا ہوتا ہے۔