حیدرآباد: ضلع محبوب نگر کے بالا نگر منڈل میں جمعہ کو آس پاس کے گاؤں کے لوگ شام کو واپس جانے کے لیے بالا نگر جنکشن پر نیشنل ہائی وے نمبر 44 پر بس اسٹاپ پر گاڑیوں کا انتظار کر رہے تھے۔ شام تقریباً 5.50 بجے بہت سے لوگ آٹو میں سوار ہوئے جبکہ دیگر افراد وہاں انتظار کر رہے تھے کہ اسی دوران ڈی سی ایم وین جو حیدرآباد سے جڑچرلا کی طرف جارہی تھی تیز رفتاری کی وجہ سے ڈرائیور کنٹرول کھو بیٹھا اور وہاں کھڑے لوگوں کے ساتھ آٹو کو بھی زور دار ٹکر مار دی۔
اس کے بعد بھی ڈرائیور نے گاڑی نہیں روکی اور بائیک کو بھی ٹکر ماردی۔ جن کی شناخت شوہر ونگورو راجو، بیوی سنیتا اور بیٹی مکشیتا کی حیثیت سے کی گئی ہے۔ اس حادثے میں پانچ افراد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جن کی شناخت بی بی نگر پنچایت پاری لوکیانائک ٹانڈہ کے 65 سالہ پٹلوت پنی، ان کی 2 سالہ پوتی جنو اور موتیگن پور کی 8 سالہ مکشیتا کی موقع پر ہی موت ہوگئی۔
شدید طور پر زخمی ہونے والے افراد کو فی الفور محبوب نگر جنرل ہسپتال منتقل کیا گیا۔ دو افراد کی ہاسپٹل میں علاج کے دوران موت ہوگئی جن کی شناخت سنیتا اور جسونت کی حیثیت سے کی گئی ہے۔ جبکہ دو افراد کی حالت نازک ہے۔ ایک شخص کو بہتر علاج کے لیے حیدرآباد منتقل کیا گیا۔ وین کا ڈرائیور موقع واردات سے فرار ہوگیا۔
مزید پڑھیں: یوپی روڈ ویز کی بس کا بریک فیل، متعدد افراد کو ٹکر ماری
اس واقعہ سے مشتعل ہو کر مقامی لوگوں نے بالا نگر جنکشن پر قومی شاہراہ پر احتجاج کیا۔ حادثے کا سبب بننے والی وین میں آگ لگادی گئی۔ آگ بجھانے کے لیے آنے والے فائر انجن کو بھی واپس بھیج دیا گیا۔ جڑچرلا دیہی پولیس اسٹیشن کے سی آئی جمولپا اپنے عملے کے ساتھ موقع پر پہنچ گئے۔ برہم عوام نے ان پر حملہ کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں کئی پولیس اہلکار موقع سے فرار ہوگئے۔ دو پولیس اہلکار ایک دکان میں گھس گئے اور شٹر بند کر دیا تو برہم لوگوں نے اس دوکان کو بھی تباہ کرنے کی کوشش کی۔ اس معاملے کی اطلاع پر محبوب نگر کے ڈی ایس پی مہیش پولیس اہلکاروں کے ساتھ بالا نگر گئے اور متعدد افراد کو حراست میں لیا۔ اس احتجاج کے باعث قومی شاہراہ کے دونوں اطراف 10 کلومیٹر تک ہزاروں گاڑیاں رک گئیں جس سے زبردست ٹریفک جام ہوگیا۔