ETV Bharat / state

DNA Test of Rape Accused: جنسی زیادتی کے ملزمین کے ڈی این اے ٹیسٹ کی اجازت

author img

By

Published : Jun 27, 2022, 2:25 PM IST

پولیس، ملزمین کے ڈی این اے کے نمونوں کو حاصل کرنے کے لیے انہیں فارنسک لیباریٹری لے گئی۔DNA Test of Rape Accused

جنسی زیادتی معاملہ
جنسی زیادتی معاملہ

تلنگانہ: ریاست بھر میں سنسنی پھیلانے والے جُبلی ہِلز اجتماعی جنسی زیادتی معاملہ کے ملزمین کے ڈی این اے ٹیسٹ کی نامپلی کورٹ نے اجازت دے دی جس کے بعد پولیس، ملزمین کے ڈی این اے کے نمونوں کو حاصل کرنے کیلئے ان کو فارنسک لے گئی اس کے علاوہ واردات کو انجام دینے کے دوران استعمال ہونے والی کار سے شواہد کو جمع کیاگیا ہے۔ DNA Test of Rape Accused

واضح رہے کہ 28 مئی کو پیش آئے جنسی زیادتی کے معاملہ میں پولیس نے 6 ملزمین کو حراست میں لیا تھا۔ ان میں ملزم نمبر ایک 18 سالہ سعد الدین بالغ ہے۔ بقیہ تمام ملزمین نابالغ ہیں۔ فی الحال سعد الدین چنچل گوڑہ جیل میں ریمانڈ قید کے طور پر بند ہے۔ بقیہ پانچ نابالغ لڑکوں سعید آباد کے جوئینائل ہوم میں رکھا گیا ہے۔ پولیس کا ماننا ہے کہ ملزمین کے ڈی این اے کے حصول سے سائنٹفک شواہد جمع کرنے میں مدد ملے گی۔ قبل ازیں فارنسک ماہرین نے ایس یو وی کار سے شواہد جمع کئے تھے جس میں یہ واقعہ پیش آیا تھا۔ پولیس، گاڑی سے ضبط ڈی این اے سے ملزمین کے ڈی این اے کا موازنہ کرنا چاہتی ہے۔ڈی این اے سے کار میں نہ صرف ملزمین کی موجودگی کا پتہ چلے گابلکہ اس سے ملزمین کے جرم کابھی پتہ چل پائے گا۔

تلنگانہ: ریاست بھر میں سنسنی پھیلانے والے جُبلی ہِلز اجتماعی جنسی زیادتی معاملہ کے ملزمین کے ڈی این اے ٹیسٹ کی نامپلی کورٹ نے اجازت دے دی جس کے بعد پولیس، ملزمین کے ڈی این اے کے نمونوں کو حاصل کرنے کیلئے ان کو فارنسک لے گئی اس کے علاوہ واردات کو انجام دینے کے دوران استعمال ہونے والی کار سے شواہد کو جمع کیاگیا ہے۔ DNA Test of Rape Accused

واضح رہے کہ 28 مئی کو پیش آئے جنسی زیادتی کے معاملہ میں پولیس نے 6 ملزمین کو حراست میں لیا تھا۔ ان میں ملزم نمبر ایک 18 سالہ سعد الدین بالغ ہے۔ بقیہ تمام ملزمین نابالغ ہیں۔ فی الحال سعد الدین چنچل گوڑہ جیل میں ریمانڈ قید کے طور پر بند ہے۔ بقیہ پانچ نابالغ لڑکوں سعید آباد کے جوئینائل ہوم میں رکھا گیا ہے۔ پولیس کا ماننا ہے کہ ملزمین کے ڈی این اے کے حصول سے سائنٹفک شواہد جمع کرنے میں مدد ملے گی۔ قبل ازیں فارنسک ماہرین نے ایس یو وی کار سے شواہد جمع کئے تھے جس میں یہ واقعہ پیش آیا تھا۔ پولیس، گاڑی سے ضبط ڈی این اے سے ملزمین کے ڈی این اے کا موازنہ کرنا چاہتی ہے۔ڈی این اے سے کار میں نہ صرف ملزمین کی موجودگی کا پتہ چلے گابلکہ اس سے ملزمین کے جرم کابھی پتہ چل پائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: Minor Girl Raped In Indore: اندور میں نابالغ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی
یواین آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.