اس احتجاج میں بڑی تعداد میں نوجوانوں نے حصہ لیا اور شہریت ترمیمی قانون اور بی جے پی مخالف نعرے لگائے گئے خاص بات یہ رہی کہ احتجاج کے دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
حالانکہ نوجوانوں کی نعرے بازی کے بعد پولیس نے انہیں منتشر کردیا اور 20 تا 25 نوجوانوں کو احتیاطی حراست میں لے کر مختلف پولیس اسٹیشنز لے جایا گیا۔
نماز جمعہ کے بعد متوقع طور پر احتجاج کے پیش نظر مسجد کے اطراف و اکناف ناگہانی حالات سے نمٹنے کے لیے سخت سکیورٹی انتظامات کو یقینی بنایا گیا تھا اور اسی کے تحت سی آر پی ایف، تلنگانہ پولیس کے مسلح دستے بھاری تعداد میں تعینات کیے گئے تھے۔
حالانکہ پولیس نے حالات بگڑنے کے پیش نظر احتیاطی طور پر چار مینار کے پاس واٹر کینن اور ٹیئر گیس موٹر بھی تیار رکھی تھیں۔ اس موقع پر دارالشفاء اور اطراف و اکناف علاقوں میں بھی سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
اعلی پولیس افسران موقع پر موجود تھے جو عوام کو منتشر کرنے میں کامیاب رہے جس کے کچھ ہی دیر بعد حالات معمول پر آگئے اور سیاحوں کی آمد و رفت کا سلسلہ شروع ہوگیا۔