ETV Bharat / state

اکبرالدین اویسی کو پولیس کی کلین چٹ

اکبرالدین اویسی کی تازہ تقریر پر تنازع میں آج ایک نیا موڑ آگیا جبکہ پولیس نے کہا ہے کہ مبینہ اشتعال انگیز بیان پر کوئی مقدمہ درج نہیں کیا جاسکتا۔

author img

By

Published : Jul 27, 2019, 8:46 PM IST

اکبرالدین اویسی کو پولیس کی کلین چٹ

کریم نگر کے پولیس کمشنر کملاہاسن ریڈی نے 23 جولائی کو کریم نگر میں منعقدہ ایک جلسے کے دوران مجلس اتحاد المسلمین کے رکن اسمبلی اکبر الدین اویسی کی مبینہ اشتعال انگیز تقریر کے معاملے میں انہیں کلین چٹ دے دیا ہے۔
کریم نگر کمشنر نے وضاحت کی کہ ماہرین کی جانب سے اویسی کی تقریر کے ترجمہ کا جائزہ لیا گیا اور تقریر کے ویڈیو کو دیکھنے کے بعد پولیس اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ تقریر میں کوئی اشتعال انگیز بیان نہیں تھا اور اس سلسلہ میں اکبر الدین اویسی پر کوئی مقدمہ درج نہیں کیا جاسکتا۔ کملاہاسن نے بتایا کہ پولیس نے اس سلسلے میں قانونی ماہرین کی رائے بھی لی ہے۔
واضح رہے کہ کل ایم آئی ایم کے سینیئر رہنما اکبر الدین اویسی نے ان کی تازہ تقریر پر وضاحت پیش کی تھی۔
تلنگانہ اسمبلی میں مجلس کے فلور لیڈر اکبر الدین اویسی نے 23 جولائی کو کریم نگر میں ایک جلسہ کو مخاطب کیا تھا۔ ان کی اس جلسہ میں ہوئی تقریر پر بعض گوشوں کی جانب سے اعتراض کیا گیا۔
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ و صدر مجلس اتحاد المسلمین کے چھوٹے بھائی اکبر الدین اویسی نے اپنی تقریر پر اعتراض کئے جانے کے بعد آج وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کسی فرقے سے وابستہ لوگوں کے جذبات کو مجروح نہیں کیا ہے۔
انہوں نے اپنے وضاحتی بیان میں مزید کہا تھا کہ ان کی تقریر کو بعض لوگ سیاسی فائدے کے لیے توڑ مروڑ کر پیش کررہے ہیں۔
اکبر الدین متنازع بیانات اور شعلہ بیانی کے لیے کافی مشہور ہیں، جن کی وجہ سے وہ کئی بار تنازعات کا شکار ہوئے ہیں۔
ایم آئی ایم کی جانب سے 23 جولائی کو تلنگانہ کے ضلع کریم نگر میں ایک جلسہ بعنوان ’یاد فخرملت مولانا عبدواحد اویسی‘ منعقد کیا گیا تھا۔ جس میں اکبر الدین اویسی نے تقریر کی تھی۔ بعض گوشوں کی جانب سے اکبرالدین اویسی کی اس تقریر پر اعتراض کیا جارہا ہے جبکہ حیدرآباد میں ان کے خلاف پولیس میں شکایت بھی درج کرائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ عبد الواحد اویسی، سلطان صلاح الدین اویسی کے والد اور اسد الدین اویسی و اکبر الدین اویسی کے دادا تھے جنہوں نے سقوط حیدرآباد کے بعد مجلس اتحاد المسلمین کا احیا کیا تھا۔
اکبر الدین اویسی نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ انکی تقریر میں قانون کے کسی ضابطے کی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔
وضاحتی بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ ’میں، اکبر الدین اویسی ولد مرحوم سلطان صلاح الدین اویسی، واضح کرتا ہوں کہ میں نے حال ہی میں کریم نگر میں ایک تقریر کی، جس میں کوئی اشتعال انگیز یا غیر قانونی بیان نہیں دیا ہے۔ میں نے کسی فرقے کے احساسات کو مجروح نہیں کیا لیکن بعض افراد اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے اس میں الفاظ کا اضافہ کر رہے ہیں اور اپنی خیال آرائی کے مطابق اسے مختلف معنی دے رہے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ پولیس سے رابطہ کررہے ہیں اور انہیں تقریر کے بارے میں گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ اکبر الدین اویسی کی حالیہ تقریر کے خلاف مختلف ہندو تنظیموں نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی۔

کریم نگر کے پولیس کمشنر کملاہاسن ریڈی نے 23 جولائی کو کریم نگر میں منعقدہ ایک جلسے کے دوران مجلس اتحاد المسلمین کے رکن اسمبلی اکبر الدین اویسی کی مبینہ اشتعال انگیز تقریر کے معاملے میں انہیں کلین چٹ دے دیا ہے۔
کریم نگر کمشنر نے وضاحت کی کہ ماہرین کی جانب سے اویسی کی تقریر کے ترجمہ کا جائزہ لیا گیا اور تقریر کے ویڈیو کو دیکھنے کے بعد پولیس اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ تقریر میں کوئی اشتعال انگیز بیان نہیں تھا اور اس سلسلہ میں اکبر الدین اویسی پر کوئی مقدمہ درج نہیں کیا جاسکتا۔ کملاہاسن نے بتایا کہ پولیس نے اس سلسلے میں قانونی ماہرین کی رائے بھی لی ہے۔
واضح رہے کہ کل ایم آئی ایم کے سینیئر رہنما اکبر الدین اویسی نے ان کی تازہ تقریر پر وضاحت پیش کی تھی۔
تلنگانہ اسمبلی میں مجلس کے فلور لیڈر اکبر الدین اویسی نے 23 جولائی کو کریم نگر میں ایک جلسہ کو مخاطب کیا تھا۔ ان کی اس جلسہ میں ہوئی تقریر پر بعض گوشوں کی جانب سے اعتراض کیا گیا۔
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ و صدر مجلس اتحاد المسلمین کے چھوٹے بھائی اکبر الدین اویسی نے اپنی تقریر پر اعتراض کئے جانے کے بعد آج وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کسی فرقے سے وابستہ لوگوں کے جذبات کو مجروح نہیں کیا ہے۔
انہوں نے اپنے وضاحتی بیان میں مزید کہا تھا کہ ان کی تقریر کو بعض لوگ سیاسی فائدے کے لیے توڑ مروڑ کر پیش کررہے ہیں۔
اکبر الدین متنازع بیانات اور شعلہ بیانی کے لیے کافی مشہور ہیں، جن کی وجہ سے وہ کئی بار تنازعات کا شکار ہوئے ہیں۔
ایم آئی ایم کی جانب سے 23 جولائی کو تلنگانہ کے ضلع کریم نگر میں ایک جلسہ بعنوان ’یاد فخرملت مولانا عبدواحد اویسی‘ منعقد کیا گیا تھا۔ جس میں اکبر الدین اویسی نے تقریر کی تھی۔ بعض گوشوں کی جانب سے اکبرالدین اویسی کی اس تقریر پر اعتراض کیا جارہا ہے جبکہ حیدرآباد میں ان کے خلاف پولیس میں شکایت بھی درج کرائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ عبد الواحد اویسی، سلطان صلاح الدین اویسی کے والد اور اسد الدین اویسی و اکبر الدین اویسی کے دادا تھے جنہوں نے سقوط حیدرآباد کے بعد مجلس اتحاد المسلمین کا احیا کیا تھا۔
اکبر الدین اویسی نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ انکی تقریر میں قانون کے کسی ضابطے کی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔
وضاحتی بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ ’میں، اکبر الدین اویسی ولد مرحوم سلطان صلاح الدین اویسی، واضح کرتا ہوں کہ میں نے حال ہی میں کریم نگر میں ایک تقریر کی، جس میں کوئی اشتعال انگیز یا غیر قانونی بیان نہیں دیا ہے۔ میں نے کسی فرقے کے احساسات کو مجروح نہیں کیا لیکن بعض افراد اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے اس میں الفاظ کا اضافہ کر رہے ہیں اور اپنی خیال آرائی کے مطابق اسے مختلف معنی دے رہے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ پولیس سے رابطہ کررہے ہیں اور انہیں تقریر کے بارے میں گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ اکبر الدین اویسی کی حالیہ تقریر کے خلاف مختلف ہندو تنظیموں نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی۔

Intro:Body:

raheem


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.