سڑک کی توسیع کیلئے اس عاشور خانے کو مسمار کردیا گیا۔ حیرت کی انتہا یہ رہی کہ اس عاشور خانے کے انہدام کی نہ ہی ضلع انتظامیہ کو اطلاع ہے اور نہ ہی وقف بورڈ کو۔ بورڈ کے مطابق اس عاشور خانے کے انہدام کے سلسلے میں وہ لاعلم ہے۔
ضلع وقف انسپکٹر محمد غوث کے مطابق انہوں نے ضلع انتظامیہ سے اس کاروائی کے متعلق دریافت کی تو بتایا گیا کہ عاشور خانے کا انہدام سرکاری طور پر انجام نہیں دیا گیا بلکہ غیر سماجی عناصر کی جانب سے یہ کاروائی انجام دی گئی۔
عاشور خانے کے انہدام پر ریاست کی عوام میں شدید برہمی پائی جاتی ہے۔ ہر طبقے کی جانب سے اس انہدامی کاروائی کی مذمت کی گئی۔
عوام اور سیاسی رہنماؤں نے عاشور خانے کے انہدام پر حکومت کی خاموشی کو افسوسناک قرار دیا اور اس طرح کے مسلسل واقعات کو تشویشناک قرار دیا اور کہا کہ ایک سال قبل حیدرآباد میں بھی اسی طرح کے واقعے میں عنبر پیٹ کی ایک خانہ مسجد اور عاشور خانے کی شہادت پر بھی حکومت آج تک خاموش ہے۔
مسلمانوں نے حکومت سے جلد از جلد دونوں عاشور خانوں کی تعمیر کا پر زور مطالبہ کیا، بصورت دیگر احتجاج کا انتباہ دیا۔
رکن سنٹرل وقف کونسل حنیف علی نے اس سلسلے میں وقف بورڈ صدر نشین اور سی او سے اس سلسلے میں ربط کرتے ہوئے خاطیوں کے خلاف کاروائی کے اقدامات کرنے کا مشورہ دیا۔
ضلع وقف انسپکٹر محمد غوث نے بتایا کہ انہوں نے اس سلسلے میں ضلع کلکٹر، آر ڈی او، سپرنٹنڈنٹ پولیس سے اس ضمن میں شکایت درج کروائی گئی۔