ETV Bharat / state

پاکستان کا جنگی ٹینک آج بھی حیدرآباد میں موجود

ریاست تلنگانہ کے معروف شہر حیدرآباد کے تاریخی تالاب حسین ساگر کے کنارے پاکستان کا جنگی ٹینک آج بھی کھڑا ہے، اس کو پاکستان نے سنہ 1971 کی جنگ میں شکست کے بعد بھارت میں ہی چھوڑ کر فرار ہوگیا تھا۔

پاکستان کا جنگی ٹینک حیدرآباد میں آج بھی موجود
author img

By

Published : Oct 31, 2019, 10:17 AM IST


پاکستان کا یہ جنگی ٹینک ایم۔47 پیٹن ٹینک (M-47 Patton Tank) کہلاتا ہے جسے پاکستان نے بنگلہ دیش کی تقسیم کے موقع پر بھارت کے خلاف استعمال کیا تھا۔ اس جنگ کے دوران جنوبی ہند سے تعلق رکھنے والے بائسن ڈویژن (Bison Division) نے اہم کردار ادا کیا تھا، جس کے باعث یہ ٹینک انہیں بطور تحفہ پیش کیا گیا تھا جو آج بھی بھارتیوں کو پاکستان کے خلاف بھارتی فوج کی کامیابی کی یاد دلاتا ہے۔ اکثر و بیشتر لوگ اس ٹینک کی تصویر کشی کرتے رہتے ہیں۔

پاکستان کا جنگی ٹینک حیدرآباد میں آج بھی موجود

کیپٹن پانڈو رنگا راؤ نے اس ٹینک کے متعلق بتایا کہ اس جنگ میں پاکستان کے کل 66 ٹینک بھارت کے ہاتھ آئے تھے جو ملک کے مختلف ریاستوں کو بطور تحفہ عطا کی گئی تھیں۔

پسندیدہ پھل شریفہ عام آدمی کی دسترس سے دور

یہ ٹینک نہ صرف حیدرآباد بلکہ ملک کے لیے بھی ایک قیمتی اثاثہ ہے لیکن اب اس کی دیکھ بھال کو لے کر ریاست کے سرکاری محکموں کے درمیان تنازع جاری ہے۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن، ایچ ایم ڈی اے، اور محکمہ سیاحت اس کی دیکھ بھال سے دامن جھاڑ رہے ہیں۔ ہر محکمہ کہتا ہے کہ یہ ان کی ذمہ داری نہیں بلکہ فوج کی ذمہ داری ہے جسے یہ تحفہ دیا گیا تھا۔ اس رسہ کشی میں اس جنگی ٹینک کو زنگ پکڑنے لگی ہے اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کونسا محکمہ اس کے دیکھ بھال کی ذمہ داری اٹھاتی ہے۔


پاکستان کا یہ جنگی ٹینک ایم۔47 پیٹن ٹینک (M-47 Patton Tank) کہلاتا ہے جسے پاکستان نے بنگلہ دیش کی تقسیم کے موقع پر بھارت کے خلاف استعمال کیا تھا۔ اس جنگ کے دوران جنوبی ہند سے تعلق رکھنے والے بائسن ڈویژن (Bison Division) نے اہم کردار ادا کیا تھا، جس کے باعث یہ ٹینک انہیں بطور تحفہ پیش کیا گیا تھا جو آج بھی بھارتیوں کو پاکستان کے خلاف بھارتی فوج کی کامیابی کی یاد دلاتا ہے۔ اکثر و بیشتر لوگ اس ٹینک کی تصویر کشی کرتے رہتے ہیں۔

پاکستان کا جنگی ٹینک حیدرآباد میں آج بھی موجود

کیپٹن پانڈو رنگا راؤ نے اس ٹینک کے متعلق بتایا کہ اس جنگ میں پاکستان کے کل 66 ٹینک بھارت کے ہاتھ آئے تھے جو ملک کے مختلف ریاستوں کو بطور تحفہ عطا کی گئی تھیں۔

پسندیدہ پھل شریفہ عام آدمی کی دسترس سے دور

یہ ٹینک نہ صرف حیدرآباد بلکہ ملک کے لیے بھی ایک قیمتی اثاثہ ہے لیکن اب اس کی دیکھ بھال کو لے کر ریاست کے سرکاری محکموں کے درمیان تنازع جاری ہے۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن، ایچ ایم ڈی اے، اور محکمہ سیاحت اس کی دیکھ بھال سے دامن جھاڑ رہے ہیں۔ ہر محکمہ کہتا ہے کہ یہ ان کی ذمہ داری نہیں بلکہ فوج کی ذمہ داری ہے جسے یہ تحفہ دیا گیا تھا۔ اس رسہ کشی میں اس جنگی ٹینک کو زنگ پکڑنے لگی ہے اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کونسا محکمہ اس کے دیکھ بھال کی ذمہ داری اٹھاتی ہے۔

Intro:حیدرآباد کے تاریخی تالاب حسین ساگر کے کنارے ایک جنگی دبابہ کھڑا ہے اس کو پاکستان نے 1971 کی جنگ میں شکست کے بعد ہندوستان میں ہی چھوڑ کر راہ فرار اختیار کی تھی_ یہ دبابہ M-47 Patton tank کہلاتا ہے جسے پاکستان نے بنگلہ دیش کی تقسیم کے موقع پر ہندوستان کے خلاف استعمال کی تھی_ اس جنگ کے دوران جنوبی ہند سے تعلق رکھنے والے bison division نے اہم کردار ادا کیا تھا جس کے باعث یہ دبابہ انہیں بطور تحفہ پیش کیا گیا جو آج بھی ہندوستانیوں کو پاکستان کے خلاف ہندوستانی فوج کی کامیابی کی یاد دلاتا رہتا ہے_ اکثر و بیشتر لوگ اس ٹینک کی تصویر کشی کرتے ہیں_ کیپٹن پانڈو رنگا راؤ نے اس دبابے کے متعلق تفصیلات بتائیں اور کہا کہ اس جنگ میں پاکستان کے کل 66 دبابے ہندوستان کے ہاتھ آئے تھے جو ملک کے مختلف ریاستوں کو بطور تحفہ عطا کی گیئں_


Body:یہ دبابہ نہ صرف حیدرآباد بلکہ ملک کیلئے بھی ایک قیمتی اثاثہ ہے لیکن اب اس کی دیکھ بھال کو لے کر ریاست کے سرکاری محکموں کے درمیان تنازعہ جاری ہے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن، ایچ ایم ڈی اے، اور محکمہ سیاحت اس کی دیکھ بھال سے دامن جھاڑ رہے ہیں ہر محکمہ کہتا ہے کہ یہ ان کی ذمہ داری نہیں بلکہ فوج کی ذمہ داری جسے یہ تحفہ دیا گیا_ اس رسہ کشی میں اس جنگی دبابے کو زنگ پکڑنے لگی ہے اب دیکھنا ہوگا کہ کونسا محکمہ اس کے دیکھ بھال کی ذمہ داری اٹھاتی ہے_


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.