پاکستان کا یہ جنگی ٹینک ایم۔47 پیٹن ٹینک (M-47 Patton Tank) کہلاتا ہے جسے پاکستان نے بنگلہ دیش کی تقسیم کے موقع پر بھارت کے خلاف استعمال کیا تھا۔ اس جنگ کے دوران جنوبی ہند سے تعلق رکھنے والے بائسن ڈویژن (Bison Division) نے اہم کردار ادا کیا تھا، جس کے باعث یہ ٹینک انہیں بطور تحفہ پیش کیا گیا تھا جو آج بھی بھارتیوں کو پاکستان کے خلاف بھارتی فوج کی کامیابی کی یاد دلاتا ہے۔ اکثر و بیشتر لوگ اس ٹینک کی تصویر کشی کرتے رہتے ہیں۔
کیپٹن پانڈو رنگا راؤ نے اس ٹینک کے متعلق بتایا کہ اس جنگ میں پاکستان کے کل 66 ٹینک بھارت کے ہاتھ آئے تھے جو ملک کے مختلف ریاستوں کو بطور تحفہ عطا کی گئی تھیں۔
پسندیدہ پھل شریفہ عام آدمی کی دسترس سے دور
یہ ٹینک نہ صرف حیدرآباد بلکہ ملک کے لیے بھی ایک قیمتی اثاثہ ہے لیکن اب اس کی دیکھ بھال کو لے کر ریاست کے سرکاری محکموں کے درمیان تنازع جاری ہے۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن، ایچ ایم ڈی اے، اور محکمہ سیاحت اس کی دیکھ بھال سے دامن جھاڑ رہے ہیں۔ ہر محکمہ کہتا ہے کہ یہ ان کی ذمہ داری نہیں بلکہ فوج کی ذمہ داری ہے جسے یہ تحفہ دیا گیا تھا۔ اس رسہ کشی میں اس جنگی ٹینک کو زنگ پکڑنے لگی ہے اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کونسا محکمہ اس کے دیکھ بھال کی ذمہ داری اٹھاتی ہے۔