ETV Bharat / state

چھبیس برسوں سے نظام جویلری کا ویلتھ ٹیکس باقی

بھارت میں جویلری زندگی کا ایک حصہ ہے جس میں نظام کلکشن آف جویلری کی انفرادی حیثیت ہے۔

jewelers of nizam
چھبیس برسوں سے نظام جویلری کا ویلتھ ٹیکس باقی
author img

By

Published : Jan 18, 2021, 11:03 PM IST

نظام کلکشن آف جویلری کی انفرادی حیثیت

ملک کی آزادی اور حیدرآباد اسٹیٹ کے انڈین یونین میں انضمام کے بعد آصف سابع نواب میر عثمان علی خاں نے 54 ٹرسٹ قائم کئے تھے۔تاہم یہ نادر و نایاب جواہرات بھارتی حکومت کی تحویل میں ہیں جو مخصوص ٹرسٹ کے اثاثہ جات تھے۔

شہر حیدرآباد کے آخری فرمانروا آصف سابع میر عثمان علی خان بہادر کا شمار دنیا کے امیر ترین شخص میں ہوتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چھبیس برسوں سے اب تک نظام جویلری کا ویلتھ ٹیکس باقی ہے۔

چھبیس برسوں سے نظام جویلری کا ویلتھ ٹیکس باقی

میر عثمان علی خان بہادر نے بھارت کے سابق وزیر اعظم لال بہادر شاستری کو 5 ٹن سونا بطور تحفہ پیش کیا تھا-

مارچ 1951 میں نظام جویلری ٹرسٹ قائم کیا گیا جس نے 103 نوادرات کو حاصل کیا۔ 1952 میں نظام جویلری ٹرسٹ نے 144 مختلف آئیٹمس کو حاصل کیا۔ 1972 میں بھارتی حکومت اور نظام کے افراد خاندان کے درمیان اس بیش قیمت جویلری کی فروخت کے مسئلہ پر مذاکرات کا آغاز ہوا۔

سنہ 1995 میں بھارتی حکومت نے 217 کروڑ مالیتی انونٹری کا ایک حصہ حاصل کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ان بیش قیمت جواہرات کی قیمت کا تعین کرنا مشکل ہے اس لیے کہ بعض جواہرات برصغیر میں اپنی نوعیت کے منفرد ہیں اور یہ دکن کی تاریخ کے خاموش گواہ ہیں۔

میر عثمان علی خان بہادر کے پوتے نواب میر نجف علی خان نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کے دوران کہا کہ نظام کی جویلری حکومت نے دو سو اٹھارہ کروڑ روپے میں خریدا تھا لکین اس کا ٹیکس 26 برسوں سے اب تک ادا نہیں کیا گیا ہے-جس کی قیمت آج کے اعتبار سے تقریباً 14 کروڑ روپے ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تبلیغی جماعت: کورونا مجرم یا مسیحا؟

میر عثمان علی خان بہادر کے پوتے نواب میر نجف علی خان نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کے دوران کہا کہ ان کے خاندان کے 114 مستحقین میں سے 39 افراد مختلف امراض اور مالی بدحالی کے سبب انتقال کر گئے۔ تاہم اب جو لوگ بچے ہیں ان کے لیے حکومت نظام ٹرسٹ کو جلد از جلد رقم ادا کرے-

نظام کلکشن آف جویلری کی انفرادی حیثیت

ملک کی آزادی اور حیدرآباد اسٹیٹ کے انڈین یونین میں انضمام کے بعد آصف سابع نواب میر عثمان علی خاں نے 54 ٹرسٹ قائم کئے تھے۔تاہم یہ نادر و نایاب جواہرات بھارتی حکومت کی تحویل میں ہیں جو مخصوص ٹرسٹ کے اثاثہ جات تھے۔

شہر حیدرآباد کے آخری فرمانروا آصف سابع میر عثمان علی خان بہادر کا شمار دنیا کے امیر ترین شخص میں ہوتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چھبیس برسوں سے اب تک نظام جویلری کا ویلتھ ٹیکس باقی ہے۔

چھبیس برسوں سے نظام جویلری کا ویلتھ ٹیکس باقی

میر عثمان علی خان بہادر نے بھارت کے سابق وزیر اعظم لال بہادر شاستری کو 5 ٹن سونا بطور تحفہ پیش کیا تھا-

مارچ 1951 میں نظام جویلری ٹرسٹ قائم کیا گیا جس نے 103 نوادرات کو حاصل کیا۔ 1952 میں نظام جویلری ٹرسٹ نے 144 مختلف آئیٹمس کو حاصل کیا۔ 1972 میں بھارتی حکومت اور نظام کے افراد خاندان کے درمیان اس بیش قیمت جویلری کی فروخت کے مسئلہ پر مذاکرات کا آغاز ہوا۔

سنہ 1995 میں بھارتی حکومت نے 217 کروڑ مالیتی انونٹری کا ایک حصہ حاصل کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ان بیش قیمت جواہرات کی قیمت کا تعین کرنا مشکل ہے اس لیے کہ بعض جواہرات برصغیر میں اپنی نوعیت کے منفرد ہیں اور یہ دکن کی تاریخ کے خاموش گواہ ہیں۔

میر عثمان علی خان بہادر کے پوتے نواب میر نجف علی خان نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کے دوران کہا کہ نظام کی جویلری حکومت نے دو سو اٹھارہ کروڑ روپے میں خریدا تھا لکین اس کا ٹیکس 26 برسوں سے اب تک ادا نہیں کیا گیا ہے-جس کی قیمت آج کے اعتبار سے تقریباً 14 کروڑ روپے ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تبلیغی جماعت: کورونا مجرم یا مسیحا؟

میر عثمان علی خان بہادر کے پوتے نواب میر نجف علی خان نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کے دوران کہا کہ ان کے خاندان کے 114 مستحقین میں سے 39 افراد مختلف امراض اور مالی بدحالی کے سبب انتقال کر گئے۔ تاہم اب جو لوگ بچے ہیں ان کے لیے حکومت نظام ٹرسٹ کو جلد از جلد رقم ادا کرے-

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.