مولانا مفتی خلیل احمد نے کہا کہ شریعت کے مطابق مسجد جس مقام پر تعمیر ہوجاتی ہے تاقیامت تک وہ وہیں برقرار رہیگی۔
انہوں نے مسجد کی انہدامی کاروائی پر سخت تنقید کرتے ہوئے مسلم تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کے قائدین سے اسی مقام پر مساجد کی تعمیر کےلیے حکومت پر دباؤ بنانے کے مطالبہ کیا۔
شیخ الجامعہ نے سکریٹریٹ میں دو مساجد کے انہدام کو قابل مذمت عمل قرار دیا اور دونوں مساجد کو ان کے سابقہ مقام پر ہی تعمیر کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا۔
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی سکریٹری و ترجمان آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے سکریٹریٹ کی قدیم عمارت کو منہدم کرنے کے دوران مسجد ہاشمی اور مسجد دفاتر معتمدی کے انہدام کو پوری ملت اسلامیہ کےلیے بے حد تکلیف دہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق مسجد کی زمین کسی شخص یا حکومت کی ملکیت نہیں ہوتی بلکہ براہ راست اللہ تعالی کی ملکیت ہوتی ہے اور مسجد عمارت کا نام نہیں ہے بلکہ اس زمین کا نام ہے جس کو نماز پڑھنے کےلیے وقت کیا گیا ہے۔
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے بھی مساجد کے انہدام کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلم تنظیموں کی جانب سے مطالبہ کئے جانے کے باوجود حکومت اس مسئلہ پر کوئی واضح تیقن دینے سے قاصر ہے جبکہ اس واقعہ سے مسلمان سخت صدمہ میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی جانب سے کوئی عوامی ردعمل ظاہر ہونے سے قبل حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنی غلطی کی تلافی کرے اور اسی مقام پر مسجد کی تعمیر شروع کی جائے۔ کسی اور مقام پر مساجد کی تعمیر مسلمانوں کےلیے قطعاً ناقابل قبول ہے۔