امراوتی: نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے دعویٰ کیا کہ گجرات کے موندرا بندرگاہ سے ضبط کی گئی ہیروئن کے معاملے شدت پسندی کے تار سے جڑے ہوئے ہیں۔ آندھرا پردیش کے وجئے واڑہ کے ستیہ نارائن پورم میں رجسٹرڈ آشی ٹریڈنگ کمپنی کے نام سے ملک میں منشیات کی درآمد کی جارہی تھی۔ تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ ان منشیات کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم شدت پسند تنظیم لشکر طیبہ کو عطیہ کی جا رہی تھی۔ پیر کو این آئی اے نے ایک سپلیمنٹری چارج شیٹ داخل کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ کمپنی اس فنڈ کا استعمال ملک میں شدت پسندانہ سرگرمیوں کو چلانے کے لیے خرچ کر رہی ہے۔ یاد رہے کہ ستمبر 2021 میں، ڈائریکٹوریٹ آف ریونیو انٹیلی جنس (ڈی آر آئی) کے اہلکاروں نے 3,000 کلوگرام ہیروئن ضبط کی تھی۔ اسے ٹیلکم کی آڑ میں افغانستان سے ایران کے عباس بندرگاہ سے ہوتے ہوئے گجرات کی موندرا بندرگاہ لایا گیا تھا۔
ڈی آر آئی نے پایا کہ وجے واڑہ کے ستیہ نارائن پورم کلاک اسٹریٹ میں رجسٹرڈ آشی ٹرینڈنگ کمپنی کے نام سے ہیروئن درآمد کی جا رہی تھی، کونسیما ضلع کے دواراپڈی کے مچاورام سدھاکر نے اپنی بیوی درگا پورنیما کے نام پر آشی ٹریڈنگ کمپنی رجسٹر کی تھی۔ این آئی اے نے بعد میں اس مکان کو سیز کردیا۔ وجئے واڑہ میں تلاشی لی گئی اور کئی دستاویزات ضبط کیے گئے۔ سدھاکر اور ویشالی کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب تحقیقات میں پتہ چلا کہ انہوں نے ستیہ نارائن پورم کے ایک ایڈریس پر ایکسپورٹ اور امپورٹ کوڈ کا لائسنس حاصل کیا تھا۔ اور اسے ہیروئن درآمد کرنے کے لیے استعمال کیا۔
پہلی چارج شیٹ میں ہی ان کے ملوث ہونے کا ذکر کیا گیا ہے۔ نئی چارج شیٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ ہیروئن کی درآمد کے پیچھے شدت پسند تنظیم لشکر طیبہ کا ہاتھ تھا۔ این آئی اے نے چارج شیٹ میں کہا کہ دہلی کا ہرپریت سنگھ تلوار عرف کبیر تلوار اس کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ تفتیش میں یہ بھی پتہ چلا کہ وہ اپنے ملازمین، اہلخانہ کے اراکین اور اس کے دوستوں کے نام پر دہلی میں کلب، ریٹیل شو روم اور امپورٹ فرم چلانے کی آڑ میں منشیات درآمد کر رہا تھا۔ کہا گیا کہ اس سلسلے میں ہرپریت سنگھ تلوار نے آشی ٹریڈنگ کمپنی اور مچاورم سدھاکر کو بھی استعمال کیا تھا۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ یہ تمام فنڈز شدت پسند تنظیم لشکر طیبہ کو دیا جارہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : DRI Seizes E Cigarettes موندرا پورٹ پر 48 کروڑروپے کے ای سگریٹ ضبط