ETV Bharat / bharat

جب بھارت کے یوم جمہوریہ پر مہمان خصوصی پاکستانی رہنما تھے، ایک زمانہ ایسا بھی تھا - PAKISTANI CHIEF GUEST

ملک کی آزادی کے بعد سے ہی مختلف ممالک کے سربراہان مملکت کو مہمان خصوصی کے طور پر مدعو کرنے کی روایت رہی ہے۔

بھارت کے یوم جمہوریہ پر ایک بار نہیں بلکہ دو بار پاکستانی رہنما کو مہمان خصوصی بنایا گیا
بھارت کے یوم جمہوریہ پر ایک بار نہیں بلکہ دو بار پاکستانی رہنما کو مہمان خصوصی بنایا گیا (File Photo)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 24, 2025, 5:37 PM IST

حیدرآباد: ہندوستان اس سال اپنا 76 واں یوم جمہوریہ منا رہا ہے۔ ہر سال کی طرح اس بار بھی یوم جمہوریہ کی پریڈ میں ایک غیر ملکی سربراہ مملکت کو مہمان خصوصی بنایا گیا ہے۔ بھارت کے پاکستان کے درمیان 2007 سے کشیدگی کی فضا ہے اور دونوں پڑوسی ممالک کی بیچ سفارتی اور تجارتی تعلقات متاثر ہیں۔ لیکن سبھی لوگوں کو معلوم نہیں ہے کہ ایک زمانہ ایسا بھی تھا یہ ممالک نے صرف ایک دوسرے کے شہریوں کو اعلیٰ ترین سویلین اعزازات سے نوازتے تھے بلکہ یوم جمہوریہ جیسی تقریب پر کم از کم دو بار پاکستان کے ذی عزت شخصیات کو بطور مہمان خصوصی مدعو کیا گیا۔

انڈونیشیا کے صدر پربوو سبیانتو ہندوستان کا دورہ کریں گے اور یوم جمہوریہ کے موقع پر پریڈ میں شرکت کریں گے۔ ملک کی آزادی کے بعد سے ہی مختلف ممالک کے سربراہان مملکت کو مہمان خصوصی کے طور پر مدعو کرنے کی روایت رہی ہے۔

ہندوستان میں یوم جمہوریہ کے موقع پر کئی طاقتور ممالک کے سربراہان نے بھی بطور مہمان خصوصی شرکت کی ہے۔ اس میں امریکی صدر براک اوباما سے لے کر روسی صدر ولادیمیر پوٹن تک شامل ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا بھارت نے کبھی اپنے دشمن ممالک پاکستان اور چین کے سربراہان مملکت کو مہمان خصوصی بنایا ہے؟

بھارت اور پاکستان کے تعلقات کشیدہ

ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات 1947 میں ملک کی آزادی کے بعد سے کشیدہ ہیں۔ چین بھی ان ممالک میں شامل ہے جن کے بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں ہیں اور دونوں ممالک کی سرحد پر ہمیشہ تصادم کی صورتحال رہتی ہے۔ اس کے باوجود ہندوستان نے ان دونوں ممالک کے لیڈروں کو یوم جمہوریہ کے موقع پر مہمان خصوصی کے طور پر مدعو کیا ہے۔

پاکستانی رہنما کو مہمان خصوصی بنایا گیا

بھارت نے آزادی کے فوراً بعد پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر کرنے کی پہل کی۔ پہلی بار 1955 میں کسی پاکستانی رہنما کو مہمان خصوصی بنایا گیا۔ اس وقت ملک غلام محمد مدعو تھے۔ ملک ملا محمد پاکستان کے گورنر جنرل تھے۔اس کے بعد دوسری بار 1965 میں پاکستان سے مہمان خصوصی کو مدعو کیا گیا۔ تب پاکستانی حکومت کے وزیر خوراک و زراعت رانا عبدالحمید بھارت آئے تھے۔ لیکن اس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھتی گئی اور 1965 کے بعد سے اب تک کسی بھی پاکستانی رہنما کو بھارت کے یوم جمہوریہ پر مدعو نہیں کیا گیا۔

چین کے رہنما بھی مہمان خصوصی بن چکے ہیں

ہندوستان نے یوم جمہوریہ کے موقع پر چینی رہنما کو بطور مہمان خصوصی مدعو کیا ہے۔ 1958 میں پہلی بار پیپلز لبریشن آرمی کے مارشل ین جیان ینگ نے یوم جمہوریہ کے موقع پر مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی۔

مہمان خصوصی کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟

وزارت خارجہ اس بات کا فیصلہ کرنے میں براہ راست سرگرم ہوتا ہے کہ یوم جمہوریہ پر ہندوستان کا مہمان خصوصی کون ہوگا۔ وزارت خارجہ دیکھتی ہے کہ اس ملک کے ہندوستان کے ساتھ کس قسم کے تعلقات ہیں۔ کئی نکات پر غور کرنے کے بعد اسے وزارت خارجہ سے گرین سگنل مل جاتا ہے۔

مہمان خصوصی کا استقبال کیسے کیا جاتا ہے؟

یوم جمہوریہ پر ہندوستان آنے والے مہمان خصوصی کا شاندار استقبال کیا جاتا ہے۔ انہیں خصوصی کھانا دیا جاتا ہے اور ان کے قیام کا خصوصی انتظام کیا جاتا ہے۔ صدر کے سامنے انہیں گارڈ آف آنر بھی دیا جاتا ہے۔

حیدرآباد: ہندوستان اس سال اپنا 76 واں یوم جمہوریہ منا رہا ہے۔ ہر سال کی طرح اس بار بھی یوم جمہوریہ کی پریڈ میں ایک غیر ملکی سربراہ مملکت کو مہمان خصوصی بنایا گیا ہے۔ بھارت کے پاکستان کے درمیان 2007 سے کشیدگی کی فضا ہے اور دونوں پڑوسی ممالک کی بیچ سفارتی اور تجارتی تعلقات متاثر ہیں۔ لیکن سبھی لوگوں کو معلوم نہیں ہے کہ ایک زمانہ ایسا بھی تھا یہ ممالک نے صرف ایک دوسرے کے شہریوں کو اعلیٰ ترین سویلین اعزازات سے نوازتے تھے بلکہ یوم جمہوریہ جیسی تقریب پر کم از کم دو بار پاکستان کے ذی عزت شخصیات کو بطور مہمان خصوصی مدعو کیا گیا۔

انڈونیشیا کے صدر پربوو سبیانتو ہندوستان کا دورہ کریں گے اور یوم جمہوریہ کے موقع پر پریڈ میں شرکت کریں گے۔ ملک کی آزادی کے بعد سے ہی مختلف ممالک کے سربراہان مملکت کو مہمان خصوصی کے طور پر مدعو کرنے کی روایت رہی ہے۔

ہندوستان میں یوم جمہوریہ کے موقع پر کئی طاقتور ممالک کے سربراہان نے بھی بطور مہمان خصوصی شرکت کی ہے۔ اس میں امریکی صدر براک اوباما سے لے کر روسی صدر ولادیمیر پوٹن تک شامل ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا بھارت نے کبھی اپنے دشمن ممالک پاکستان اور چین کے سربراہان مملکت کو مہمان خصوصی بنایا ہے؟

بھارت اور پاکستان کے تعلقات کشیدہ

ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات 1947 میں ملک کی آزادی کے بعد سے کشیدہ ہیں۔ چین بھی ان ممالک میں شامل ہے جن کے بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں ہیں اور دونوں ممالک کی سرحد پر ہمیشہ تصادم کی صورتحال رہتی ہے۔ اس کے باوجود ہندوستان نے ان دونوں ممالک کے لیڈروں کو یوم جمہوریہ کے موقع پر مہمان خصوصی کے طور پر مدعو کیا ہے۔

پاکستانی رہنما کو مہمان خصوصی بنایا گیا

بھارت نے آزادی کے فوراً بعد پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر کرنے کی پہل کی۔ پہلی بار 1955 میں کسی پاکستانی رہنما کو مہمان خصوصی بنایا گیا۔ اس وقت ملک غلام محمد مدعو تھے۔ ملک ملا محمد پاکستان کے گورنر جنرل تھے۔اس کے بعد دوسری بار 1965 میں پاکستان سے مہمان خصوصی کو مدعو کیا گیا۔ تب پاکستانی حکومت کے وزیر خوراک و زراعت رانا عبدالحمید بھارت آئے تھے۔ لیکن اس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھتی گئی اور 1965 کے بعد سے اب تک کسی بھی پاکستانی رہنما کو بھارت کے یوم جمہوریہ پر مدعو نہیں کیا گیا۔

چین کے رہنما بھی مہمان خصوصی بن چکے ہیں

ہندوستان نے یوم جمہوریہ کے موقع پر چینی رہنما کو بطور مہمان خصوصی مدعو کیا ہے۔ 1958 میں پہلی بار پیپلز لبریشن آرمی کے مارشل ین جیان ینگ نے یوم جمہوریہ کے موقع پر مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی۔

مہمان خصوصی کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟

وزارت خارجہ اس بات کا فیصلہ کرنے میں براہ راست سرگرم ہوتا ہے کہ یوم جمہوریہ پر ہندوستان کا مہمان خصوصی کون ہوگا۔ وزارت خارجہ دیکھتی ہے کہ اس ملک کے ہندوستان کے ساتھ کس قسم کے تعلقات ہیں۔ کئی نکات پر غور کرنے کے بعد اسے وزارت خارجہ سے گرین سگنل مل جاتا ہے۔

مہمان خصوصی کا استقبال کیسے کیا جاتا ہے؟

یوم جمہوریہ پر ہندوستان آنے والے مہمان خصوصی کا شاندار استقبال کیا جاتا ہے۔ انہیں خصوصی کھانا دیا جاتا ہے اور ان کے قیام کا خصوصی انتظام کیا جاتا ہے۔ صدر کے سامنے انہیں گارڈ آف آنر بھی دیا جاتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.