وحید ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ وحید اپنے گھر میں چائے تیار کرتے ہیں اور پڑوس میں رہنے والے کسی بھی شخص کے ساتھ چار مینار پہنچتے ہیں جہاں وہ چائے فروخت کرتے ہیں۔
روزانہ چائے فروخت کرنے پر ان کو 200 سے 250 روپے کی آمدنی ہوتی ہے۔
محمد وحید نے بتایا کہ وہ پہلے ہاتھ کی چوڑی گوٹ کا کاروبار کرتے تھے۔ تاہم لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ کاروبار متاثر ہوگیا۔
اس کے بعد گذشتہ 4 ماہ سے چائے فروخت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے کندھوں پر گھر کے اخراجات کی ذمہ داری ہے-
ان کا کہنا ہے کہ 1995 میں ایک سڑک حادثہ میں پاؤں سے محروم ہوگئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ماہانہ وظیفہ ملتا ہے۔ تاہم اس کے علاوہ کوئی مدد نہیں ہوئی-
مزید پڑھیں :پلوامہ: ارشد احمد نے جسمانی معذوری کو کمزری بننے نہیں دیا
وحید کا کہنا ہے کہ علاقے میں سرکاری اسکیم کے تحت گاڑیاں تقسیم کی گئیں، لیکن انہیں نہیں ملی۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت معذوروں کے لیے وظیفے کی رقم بڑھائے اور گاڑیوں کا انتظام کرے-