حیدرآباد: کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے منی پور اور نوح (ہریانہ) جیسے ذات پات اور فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پر ہفتہ کو مودی حکومت اور حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات ملک پر دھبہ ہیں اوریہ مذہبی ہم آہنگی کو خراب کرتے ہیں۔ نئی تشکیل شدہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کی یہاں پہلی میٹنگ میں کھڑگے نے 2021 کی مردم شماری کے ساتھ ذات پات کی مردم شماری کرانے کا مطالبہ کیا۔ پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے ایجنڈے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کا ارادہ الیکشن کمیشن پر مکمل کنٹرول قائم کرنا ہے، اپوزیشن کو اس حوالے سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ کانگریس صدر نے کہا کہ مودی حکومت کے دوران عدم مساوات اور بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے، حکومتی ادارے بند صنعت کاروں کو بیچے جا رہے ہیں، گھپلوں پر پردہ ڈالا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت یکے بعد دیگرے منعقد ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاسوں پر بھاری خرچ کرکے تعریفیں لے رہی ہے۔ اپنے ابتدائی بیان میں انہوں نے منی پور اور نوح کے واقعات پر کہاکہ "یہ واقعات جدید، ترقی پسند اور سیکولر ہندوستان کی شبیہ کو داغدار کرتے ہیں۔ ایسے میں حکمراں جماعت، فرقہ پرست تنظیمیں اور میڈیا کا ایک حصہ آگ پر تیل کا کام کرتا ہے۔ یہ ملک کے "تمام مذاہب کی مساوات" کو خراب کرتا ہے۔ ہمیں مل کر ایسی قوتوں کو پہچاننا اور بے نقاب کرنا ہے۔ کھڑگے نے کہاکہ’’آج ملک کو کئی سنگین اندرونی چیلنجوں کا سامنا ہے۔ منی پور کے دل دہلا دینے والے واقعات کو پوری دنیا نے دیکھا۔ وہاں 3 مئی 2023 سے شروع ہونے والا تشدد آج بھی جاری ہے۔ مودی سرکار نے منی پور کی آگ کو ہریانہ کے نوح تک پہنچنے دیا۔ یہاں تشدد کے واقعات پیش آئے، جس کی وجہ سے راجستھان، یوپی (اتر پردیش) اور دہلی میں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیل گئی۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: Congress top panel meets in Hyderabad حیدرآباد میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کے اجلاس کا آغاز، 5 ریاستوں کے انتخابات پر توجہ
کھڑگے نے کہا کہ ہندوستانی معیشت اس وقت شدید خطرے میں ہے۔ مہنگائی غریب اور عام لوگوں کی زندگیوں کے لیے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں سادہ تھالی 65 فیصد مہنگی ہو گئی ہے اور 74 فیصد آبادی کو غذائیت سے بھرپور خوراک نہیں مل رہی ہے۔ کانگریس صدر نے کہا کہ ہندوستان جس میں 65 فیصد نوجوانوں کی آبادی ہے، بے روزگاری ریکارڈ سطح پر ہے اور نوجوانوں کا مستقبل تاریک ہے۔
یو این آئی