صدر تحریک مسلم شبان پر ملین مارچ میں اجازت سے زیادہ عوام کو جمع کرتے ہوئے عوام کی پریشانی کا سبب بننے اور قواعد کی پابندی نہ کرنے کا الزام ہے جبکہ مشتاق ملک پر دفعہ 143، 149 اور 290 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
انسپکٹر چکڑپلی رمنا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کو دھرنا چوک پر مارچ منظم کرنے کے لیے صرف ایک ہزار افراد کو اجازت دی گئی تھی لیکن اس مارچ میں اجازت سے زیادہ افراد کو جمع کیا گیا تھا جس کی پاداش میں کنوینر محمد مشتاق ملک کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
صدر تحریک مسلم شبان محمد مشتاق ملک نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے پولیس کے رویہ پر سخت تنقید کی اور انہوں نے پولیس پر دباؤں میں کام کرنے کا الزام لگایا۔
مشتاق ملک نے کہا کہ پرامن احتجاج کرنا آئنی حق ہے جبکہ اس حق کو استعمال کرنے پر پولیس کی جانب سے مقدمات درج کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پوری طرح پرامن انداز میں ملین مارچ کا انعقاد کیا گیا۔ پورے ملین مارچ میں کوئی ایک بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ اس مارچ میں بلالحاظ مذہب و ملت و جنس و عمر سبھی لوگوں نے حصہ لیا اور مرکزی حکومت کے غیرآئنی اقدام کے خلاف زبردست احتجاج کیا گیا۔
واضح رہے کہ 4 جنوری کو 40 دینی، ملی، سماجی اور سیاسی جماعتوں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ملین مارچ کی کال دی تھی جس کے بعد لاکھوں عوام نے شرکت کی اور رضاکارانہ طور پر اپنے کاروبار کو بند رکھا۔ حالانکہ مارچ مقررہ وقت پر اختتام کو پہنچا اور انتہائی پرامن رہا۔
عوام کی جانب سے تلنگانہ حکومت اور پولیس کے رویہ پر تنقید کی جارہی ہے۔