پروفیسر سنتوش کمارنے مائیکرو،اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزس کے نام سے کمپنی قائم کرتے ہوئے اس کا رجسٹریشن کروایا۔ان کا کہنا ہے کہ پلاسٹک کو ایندھن میں تبدیل کرنے کا تین مرحلہ والا عمل ہوتا ہے۔اس کو پلاسٹک پائیرولوسس کہا جاتا ہے۔
اس عمل سے ری سائیکل کئے ہوئے پلاسٹک کو ڈیزل، ہوابازی کے ایندھن اور پٹرول میں تبدیل کرنے میں مدد ملتی ہے۔تقریبا 500کیلودوبارہ ناقابل استعمال پلاسٹک(نان ری سائیکیبل پلاسٹک)کے ذریعہ 400لیٹر ایندھن تیار کیاجاسکتا ہے۔
یہ آسان عمل ہے، اس کے لئے کسی بھی پانی کی ضرورت نہیں ہوتی اور نہ ہی اس سے گندہ پانی نکلتا ہے۔اس سے ہوا بھی آلودہ نہیں ہوتی۔2016سے پروفیسرسنتوش کمار نے اب تک 50ٹن پلاسٹک کو ایندھن میں تبدیل کیا ہے۔
ان کی کمپنی ہر دن 200کیلوگرام پلاسٹک کے ذریعہ 200لیٹر پٹرول تیار کرتی ہے اور اس کو 40 تا 50روپئے فی لیٹر کے حساب سے فروخت کرتی ہے تاہم گاڑیوں کے لئے اس ایندھن کی افادیت کی ہنوز جانچ نہیں کی گئی ہے۔ پی وی سی اور پی ای ٹی پلاسٹک کے سواتمام قسم کے پلاسٹک کا استعمال اس مقصد کے لئے کیاجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد ابتدا ہی سے اس پلانٹ کو قائم کرنا تھا جس سے ماحولیات کو مدد مل سکے۔
انہوں نے کہا کہ وہ تجارتی مفاد کی توقع نہیں کر رہے ہیں بلکہ بہتر مستقبل کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ دلچسپی رکھنے والے کاروباریوں کو وہ اس ٹکنالوجی کے بارے میں بتانے کے لئے تیار ہ