ریاست تلنگانہ کے دارلحکومت حیدرآباد میں واقع تاریخی مسجد ٹولی مسجد زبوں حالی کا شکار ہے۔ اس مسجد کی تعمیر 1671 میں کی گئی۔ تاریخی مسجد کو سلطان قطب شاہ کے دور میں موسی خان آرکیٹکٹ نے تعمیر کیا تھا جو ہندوستانی و ایرانی کے علاوہ قطب شاہی طرز تعمیر کی بہترین مثال ہے۔
تاریخی مسجد کے احاطہ میں اسٹپ ویل باولی (یعنی سیڑھیوں کے ذریعہ باؤ لی کی تہہ تک جایا جاسکتا ہے) کو مسجد کے ساتھ تعمیر کیا گیا۔ باؤلی کا پانی مسجد کے اندرونی حصے میں جمع کیا جاتا تھا، جس کا وضو کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ یہ باولی بھی خستہ حالی کا شکار ہے، باولی میں گندگی، کچرا کا انبار ہے، جس کی وجہ سے باولی میں مٹی ڈال دی گئی۔ Demand from the government for the construction and development of Tuli Masjid
مسجد کمیٹی کے رکن محمد افضل فاروقی نے کہا کہ باولی کے اندرونی حصے میں خوبصورت کمانیں ہیں جو اب دکھائی نہیں دیتیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس باولی کی حفاظت اور تعمیری کے لئے اقدامات کرے۔
تاریخی ٹولی مسجد کے اندرونی حصہ میں دیوار، کمانوں، چھت اور منبر کو خوبصورت انداز میں نقش و نگار سے سجایا گیا ہے۔ ٹولی مسجد میں چارمینار کی طرز تعمیر کی جھلک نظر آتی ہے۔ مسجد میں تقریباً 20 فٹ کے دو خوبصورت مینار ہیں۔ جو خستہ حالی کا شکار ہے۔ 348 برس قدیم مسجد کے مینار اور دیگر حصے بوسیدہ ہوچکے ہیں۔ تاریخی خوبصورت عمارت محکمہ آثار قدیمہ و عہدیداروں کی لاپرواہی اور عدم نگہداشت کی وجہ سے انتہائی بوسیدہ ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں:حیدر آباد: مکہ مسجد کی تزئین کاری ابھی تک نا مکمل