حیدرآباد میں گذشتہ برس 52 پرائیویٹ اردو میڈیم اسکولز بند کر دئے گئے۔ اس سلسلہ میں اقلیتی کمیشن کو ایک شکایت موصول ہوئی جس پر کمیشن نے حکومت سے اردو میڈیم کے پرائیویٹ اسکولوں کو دوبارہ شروع کرنے کی درخواست کی۔
اس پر شعبہ تعلیم کے جوائنٹ ڈائرکٹر نے اسکولوں کو دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا لکین تا حال اسے عملی جامہ نہیں پہنایا جا سکا۔
رپورٹ کے مطابق سرکاری اردو میڈیم اسکولوں کے طلباء و طالبات کے پاس اسکول یونیفارم نہیں ہوتے ہیں، ٹین کی چھت والی عمارت میں درس و تدریس کا کام انجام دیا جا رہا ہے۔
کئی اسکولز میں استازہ کی کمی کے باعث تعلیمی نصاب مکمل نہیں ہو پا رہے ہیں۔
حیدرآباد کے معروف اردو سکالر انعام الرحمن غیور کا کہنا ہے کہ اردو میڈیم اسکولوں میں مسلم برادری کے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں اور جو ماں باپ معاشی طور پر کمزور ہوتے ہیں وہی اپنے بچوں کا سرکاری اسکولز میں داخلہ کرواتے ہیں۔
انہوں نے حکومت تلنگانہ سے ان 52 اسکولوز کو جو بند ہوچکے ہیں انہیں جلد از جلد کھولنے اور اساتذہ کی کمی پوری کرنے کی اپیل کی ہے۔
اب دیکھنا ہوگا کہ حکومت اس درخواست کو کب قبول کرتی ہے اور دوسری سرکاری زبان اردو کے یہ بند اسکولوں میں کب تعلیمی سرگرمیاں شروع کی جاتی ہیںَ۔