کہتے ہیں کہ ساتویں نظام آصف جاہ میر عثمان علی خان بہادر نہاری نان کی روٹی بڑے شوق سے کھاتے تھے۔اور اس کے بعد سے ہی حیدرآباد میں نان کی روٹی کھانے کا چلن شروع ہوا۔ پھر رفتہ رفتہ یہ روٹی مقبول عام ہوکر اب دعوت کی شان بن چکی ہے۔نان کی روٹی میدہ، گھی اور دہی کا خمیر ملا کر روٹی بنائی جاتی ہے- نان کی روٹی نرم ہوتی ہے۔ اور روٹی کے مختلف ڈیزائن ہوتے ہیں۔ اور روٹی بزرگ اور مریض بھی کھا سکتے ہیں-
عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب نافذ کردہ لاک ڈاون کی وجہ سے شادی و دیگر تقریبات پر پابندی عائد ہے۔ جس کے سبب یہ کاروبار بھی بند ہے۔ اور روٹی بنانے سے جڑے افراد کو مالی تنگی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
عبداللہ نان کی دوکان کے مالک محمد اقبال کا کہنا ہے کہ نان کی روٹی صرف حیدرآباد میں بنتی ہے۔ حیدرآباد کے علاوہ یہ روٹی دنیا میں کہیں نہیں ملتی ہے۔ انہوں نے اپنے دوکان پر نیکی کی ٹوکری کے نام سے پوسٹر لگاتے ہوئے ایک ٹوکری رکھی گئی۔ جس میں روزانہ روٹی ڈالی جاتی ہے ۔جو ضرورت مند ہوتا ہے وہ یہاں سے روٹی لے جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹولی چوکی ساکن عبدالمقیت روزانہ اپنی جانب سے پندرہ سے بیس روٹی اس نیکی کی ٹوکری میں ڈالتے ہیں ۔
اس کے علاوہ کئی ایسے گراہک بھی ہیں جو ایک ایک روٹی خرید کر اس ٹوکری میں ڈالتے ہیں روزانہ 150 تا 200 روٹی مستحقین تک پہنچتی ہے۔