اس تاریخی شہر نے اسپورٹس کو محمد اظہر الدین، ثانیہ مرزا جیسے کھلاڑی دیئے ہیں- اب انڈین ریسلنگ میں بھی حیدرآباد کی کھلاڑی اولمپکس میں ملک کے لیے گولڈ میڈل جیتنے کے لیے سخت جدوجہد کررہی ہیں۔
پرانے شہر سے تعلق رکھنے والی سحر ابراہیم اب تک تین مرتبہ قومی سطح پر کھیل چکی ہیں اور اب وہ کشتی اولمپکس میں گولڈ میڈل کی خواہاں ہیں جس کے لیے وہ روزانہ آٹھ گھنٹے سخت محنت کررہی ہیں۔
ان کے کوچ فیض محمد کے مطابق سحر گزشتہ تین برسوں سے ان کے پاس سیکھ رہی ہیں اور ان تین برسوں میں تین مرتبہ قومی سطح کے مقابلوں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
سحر نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے دل و جان سے محنت کررہی ہیں اور روزانہ تین مختلف کوچز کے پاس تربیت حاصل کرتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اگر ریاستی حکومت کی جانب سے مناسب تعاون اور بہتر سہولیات فراہم کی جائیں تو تلنگانہ کے کھلاڑیوں کی کارکردگی مزید بہتر ہوسکتی ہے۔
انٹر میڈیٹ میں زیر تعلیم سحر نے بتایا کہ اپنے مقصد کے حصول کے لیے انہیں اپنی خواہشات کی قربانی دینی پڑی تاہم ملک کا نام روشن کرنے کے لیے خواہشات کی قربانی کوئی بڑی بات نہیں۔