حیدرآباد کے اگستیا جیسوال نے صرف 14 برس کی عمر میں عثمانیہ یونیورسٹی سے ماس کمیونیکیشن اینڈ جرنلزم میں بی اے کیا ہے جس کے بعد انہیں بھارت میں سب سے کم عمری میں گریجویشن مکمل کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔
عثمانیہ یونیورسٹی کی جانب سے حال میں جاری نتائج کے بعد اگستیا جیسوال نے اپنی کامیابی کا دعویٰ کرتے ہوئے بتایا کہ وہ بھارت کے پہلے گریجویٹ ہے جنہوں نے صرف 14 برس کی عمر میں ڈگری حاصل کی ہے۔
اگستیا جیسوال نے بتایا کہ تلنگانہ میں وہ پہلے طالب علم ہے جنہوں نے صرف 7 سال کی عمر میں 7.5 جی پی اے کے ساتھ 10 ویں جماعت میں کامیابی حاصل کی تھی جبکہ اب بھارت میں سب سے کم عمری میں گریجویشن کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ تلنگانہ میں وہ پہلے اسٹوڈنٹ تھے جنہوں نے صرف 11 سال کی عمر میں انٹرمیڈیٹ امتحانات میں 63 فیصد نشانات حاصل کرتے ہوئے کامیابی حاصل کی۔
اگستیا جیسوال قومی سطح کے ٹیبل ٹینس کھلاڑی بھی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میرے والدین ہی میرے ٹیچر ہیں اور ان کے تعاون کے بغیر میری کامیابی ناممکن تھی۔
انہوں نے بتایا کہ وہ صرف 1.72 سکنڈ میں اے سے زیڈ تک لکھ سکتے ہیں اور سو تک پہاڑے بھی یاد ہیں جبکہ وہ دونوں ہاتھوں سے ایک ساتھ بھی لکھ سکتے ہیں اور انہیں بین الاقوامی سطح پر ’موٹیویشن اسپیکر‘ کی حیثیت سے شہرت حاصل ہے۔ اگستیا جیسوال نے کہا کہ ’میں ڈاکٹر بننا چاہتا ہوں، اس لیے میں ایم بی بی ایس میں داخلہ کا خواہا ہوں‘۔
اگستیا کے والد اشوینی کمار جیسوال نے بتایا کہ ہر بچہ میں کچھ خاص صلاحیت ہوتی ہے جبکہ والدین کو بچوں کی طرف خاص توجہ مرکوز کرنی چاہئے اور ہر بچہ تاریخ رقم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسی طرح اگستیا کی والدہ بھاگیہ لکشمی نے کہا کہ ’ہم نے ہمیشہ اپنے بچے کو مضامین سمجھنے پر زور دیا کرتے تھے جبکہ وہ ہمیشہ ہم سے سوالات کرتا جس کا ہم لوگ اسے عملی طور پر جواب دیتے ہیں‘۔