حیدرآباد: گوشہ محل کے بی جے پی ایم ایل اے راجہ سنگھ نے ہفتہ کے روز سرور نگر میں حال ہی میں پیش آئے غیرت کے نام پر قتل کے واقعہ کی سخت مذمت کی۔ انہوں نے مجلس اتحاد المسلمین کے صدر ورکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی سے ایک ہندو شخص کے قتل کا جواب دینے میں ناکام رہنے پر سوال کیا جس نے ایک مسلم خاتون سے شادی کی تھی۔ Honour killing in Hyderabad. راجہ سنگھ نے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ سے ان کے پارلیمانی حلقے میں پیش آنے والے ہولناک واقعہ کے بارے میں سوال کیا ہے۔ Hindus are Not Safe in Telangana MLA Raja Singh
راجہ سنگھ نے کہا کہ تلنگانہ میں ہر چیز مجلس کے اشارے پر ہوتی ہے۔ راجہ سنگھ نے کہا کہ تلنگانہ میں جنگل راج ہے۔ ناگا راجو اور سلطانہ وقارآباد کے رہنے والے ہیں۔ کالج میں ان کی محبت ہوئی ہے۔ آریہ سماج میں ان کی شادی ہوئی۔ یہ لوگ وقارآباد سے یہاں آکر زندگی بسر کررہے تھے۔ سلطانہ کے بھائیوں کو پلاننگ دی گئی۔ ناگاراجو کو دن دھاڑے عوام کے سامنے مجلس کے اڈّہ سرور نگر میں قتل کیا گیا۔ Man Hacked to Death at Saroonagar. انہوں نے کہا کہ اسدالدین اویسی کے حلقے میں یہ علاقہ آتا ہے۔ میں نے پولیس کے عہدیداروں سے بات چیت کی ہے۔ پولیس نے کہا کہ ہم نے دو لوگوں کو پکڑا ہے۔ جب کہ وہاں موجود عوام کا کہنا ہے کہ قتل میں کوئی لوگ شامل تھے۔ راجہ سنگھ نے سوال کیا کہ پولیس نے صرف دو لوگوں کو ہی کیوں پکڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجلس اتحاد المسلمین ایک ہندوستان مخالف پارٹی ہے۔ راجہ سنگھ نے کہا کہ تین سے چار ماہ کے بعد حیدرآباد میں آکر قتل کیا جانا بتاتا ہے کہ انہیں پرانے شہر سے مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لا اینڈ آرڈر برقرار رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے وزیر داخلہ محمد محمود علی مسلمان ہیں جنہوں نے اب تک اس واقعہ پر کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ آنے والے وقتوں میں ہندو تلنگانہ میں محفوظ نہیں رہے گا۔ پرانے شہر میں ہندو نہیں کے برابر ہے۔ آج اولڈ سٹی سے ہندو کوڑیوں کے بھاؤ میں گھر فروخت کرکے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- Man Hacked to Death at Saroonagar:حیدرآباد میں غیرت کے نام پر قتل
- Honour killing: ہر بالغ کو اپنی مرضی سے شادی کرنے کا حق، غیرت کے نام پر قتل قابل مذمت، اویسی
دوسری جانب آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے جمعہ کو تلنگانہ کے سرور نگر میں ہونے والے غیرت کے نام پر قتل کے واقعہ کی سخت مذمت کی اور اسے آئین اور اسلام کے مطابق ایک مجرمانہ فعل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سرور نگر میں پیش آنے والے (غیرت کے نام پر قتل) واقعہ کی مذمت کرتے ہیں۔ عورت نے اپنی مرضی سے شادی کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے بھائی کو بہن کے شوہر کو قتل کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ آئین کے مطابق مجرمانہ فعل اور اسلام کے مطابق بدترین جرم۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعے کو کل سے ایک اور رنگ دیا جا رہا ہے۔ کیا یہاں کی پولیس نے ملزم کو فوری طور پر گرفتار نہیں کیا؟ انہوں نے اسے گرفتار کر لیا ہے۔ ہم قاتلوں کے ساتھ نہیں کھڑے ہیں۔