ایک انگریزی روزنامہ کو خصوصی انٹرویو میں گورنر سوندرا راجن نے کہا کہ کورونا کی ریاست میں صورتحال پر میں اپنی تشویش اور تجاویز سے حکومت کو واقف کروا رہی ہوں۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران میں نے کئی مکتوب روانہ کئے لیکن حکومت کا ردعمل باعث اطمینان نہیں ہے۔
گورنر نے حکومت سے کورونا سے نمٹنے سے متعلق اطلاعات روانہ کرنے کی خواہش کی تھی لیکن حکومت کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا ۔ گورنر نے کورونا سے متاثر ڈاکٹرس اور میڈیکل اسٹاف کی حوصلہ افزائی کے لئے نمس کا دورہ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تو محکمہ صحت نے انہیں نمس جانے سے روکنے کی کوشش کی۔
گورنر نے وزیراعلی کو کئی مکتوب روانہ کئے جس میں کورونا سے نمٹنے کے لئے مرکزی حکومت کی گائیڈلائینس پر عمل کرنے ، ٹسٹوں میں اضافہ اور کورونا کیسیز اور اموات کے بارے میں تفصیلات طلب کی گئیں لیکن حکومت کی جانب سے اطمینان بخش جواب نہیں آیا۔
گورنر نے افسوس کا اظہار کیا کہ بنیادی معلومات کی فراہمی کے معاملہ میں بھی حکومت کا رویہ ذمہ دارانہ نہیں ہے ۔ کورونا کیسیس اور اموات کے بارے میں گورنر کو وہی معلومات فراہم کی گئیں جو روزانہ میڈیا کو جاری کی جارہی ہے ۔ یہ پوچھے جانے پر کہ آیا روزانہ تفصیلات حاصل ہورہی تھیں ، گورنر نے قہقہ لگایا اور کہا کہ مجھے بھی روزانہ شام میں ہیلت ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کووڈ۔19 بلیٹن مل رہا ہے ۔
گورنر کے خیال میں حکومت کو ان کے خطوط کے بارے میں ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنا چاہئے ۔ گورنر نے کہا کہ مرض کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے ابھی بھی بہت کچھ کیا جاسکتا ہے لیکن یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب حکومت کے رویہ میں تبدیلی آئے گی۔ گورنر نے کہا کہ وہ عوام اور میڈیکل پروفیشنلس کے حالات پر خاموش نہیں رہ سکتی تھیں لیکن انہوں نے نمس کا دورہ کرتے ہوئے ڈاکٹرس اور میڈیکل اسٹاف سے ملاقات کا فیصلہ کیا ۔ محکمہ صحت اور نمس کے حکام گورنر کے دورہ کے خلاف تھے۔