حیدرآباد: تاریخی شہر حیدرآباد کو موتیوں اور عمارتوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ حیدرآباد کی متعدد تاریخی عمارتیں دن بدن خستہ حال ہوتی جارہی ہیں، جس میں خورشید جاہ ڈیوڑھی اور اقبال الدولہ کی ڈیوڑھی سمیت دیگر عمارتیں شامل ہیں۔ مجلس اتحاد المسلمین کے صدر بیرسٹر اسدالدین اویسی نے وزیر بلدی نظم و ضم کے ٹی راما راؤ سے ملاقات کرکے خورشید جاہ ڈیوڑھی کی تزئین کاری کےلئے 12 کروڑوں روپے منظور کروایا۔
شہر حیدرآباد میں پائیگا خاندان کی نشانیاں موجود ہیں۔ جس میں فلک نما پیلس، پائیگا ٹومس، پائیگا پلس اور اس کے علاوہ خورشید جاہ ڈیوڑھی بھی موجود ہے۔ تاریخی عمارت خورشید جاہ ڈیوڑھی سنہ 1870ء میں پرانے شہر حیدرآباد کے شاہ گنج میں بے انتہا خوبصورت خورشید جاہ ڈیوڑھی تعمیر کی گئی تھی۔ اس ڈیوڑھی میں کبھی خورشید جاہ بہادر اپنے والد کے ساتھ گزر بسر کرتے تھے۔ خورشید جاہ بہادر کا انتقال سنہ 1902 میں ہوا۔ ان کے انتقال کے بعد ان کے افراد خاندان اس ڈیوڑھی میں رہا کرتے تھے۔ 1948 میں حیدرآباد دکن کا انضمام ہوا۔ اس کے بعد یہ ڈیوڑھی بھارتی حکومت کے حوالے کر دی گئی۔
خورشید جاہ دیوڑھی کی حالت زار اور نظراندازحکومت کی جانب سے کبھی اس ڈیوڑھی کی مرمت یا تعمیر نو نہیں کرائی گئی اور اس کو اسی کے حال پر چھوڑ دیا گیا تھا- ڈیوڑھی اب کھنڈر میں تبدیل ہوچکی ہے۔ صدر مجلس بیرسٹر اویسی نے بہت جلد ڈیوڑھی کی تزئین کےلئے کاموں کے آغاز کا تیقن دیا۔ ڈیوڑھی میں یورپی ڈیزائن سے نقاشی کی گئی ہے۔ ڈیوڑھی میں داخل ہونے کے بعد وسیع ہال، دوسری جانب دو کمرے، لکڑی کی سیڑھیاں، دوسری منزل پر بڑے ہال، موجود ہیں۔ آج اس کی حالت یہ ہے کہ دروازے اور کھڑکیاں ٹوٹ چکی ہیں، فرش کو نقصان پہنچا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Biggest Skywalk in India حیدرآباد میں ملک کا سب سے بڑا اسکائی واک کا افتتاح
حکومت کی لاپروائی اور نظر اندازی کی سبب 150 سالہ یہ قدیم ورثہ اب کھنڈر میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ شاہ گنج میں اقبال الدولہ کی ڈیوڈھی، تاریخی منزل، جلوہ خانہ سمیت دیگر عمارات و کمان ختم ہوچکے ہیں۔