مسلمانوں کے 4 فیصدریزرویشن کی بقاء کو جاری رکھنے کے لیے اعلیٰ سطحی کارروائی کی جائے، تاکہ مسلمانوں کو موجودہ 4 فیصد ریزرویشن ملتا رہے۔ان خیالات کا اظہار ریاستی وزیر داخلہ محمد محمود علی نے اپنے دفتر میں منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا۔ Muslim Reservation Case
انھوں نے گزشتہ روز وزیر داخلہ نے وزیر اعلیٰ کلوا کنٹلا چندرا شیکھر راؤ سے پرگتی بھون میں ملاقات کرتے ہوئے مسلمانوں کے موجودہ چار فیصد ریزرویشن کیس کی تفصیلات سے واقف کراویا۔ جس پر وزیر اعلیٰ نے احکامات جاری کئے کہ اس کیس کی پوری شدت کے ساتھ پیروی کی جائے اور 4 فیصد ریزرویشن کو برقرار رکھا جائے۔ Four Percent Reservation for Muslims Matter
وزیر داخلہ محمد محمود علی نے آج کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں اقلیتی بہبود کے پرنسپال سکریٹری احمد ندیم اور بی سی ویلفیر کے پرنسپال سکریٹری بی وینکٹیشم کو وزیر اعلیٰ کے احکامات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس کی پیروی میں دلچسپی دکھائیں اور کسی قسم کی لاپرواہی نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم ریزرویشن کے لیے متعین شدہ وکلا ڈاکٹر راجیو دھون، راکیش دویویدی اور معاونین وکلا شمشاداور نظام الدین سے مسلسل رابطہ میں رہیں اور کیس کا جائزہ لیتے ر ہیں۔
وزیر موصوف نے کہا کہ سپریم کورٹ نے تلنگانہ وکلا کو اس موضوع پر بحث کے لیے آٹھ گھنٹے تفویض کئے ہیں۔ جن کا بھرپور استعمال کیا جائے اور کیس کو بحسن خوبی انجام دیں۔وزیر داخلہ نے دونوں پرنسپال سکریٹریز کو یاد دہانی کروائی کہ وہ وقتاَ فوقتاَ وزیر اعلیٰ کو اس کیس کی تفصیلات سے واقف کرواتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ وہ کیس کی سنوائی کے دوران سپریم کورٹ میں موجود رہیں گے اور دہلی ہی میں قیام کریں گے۔ آخر میں کہا کہ مسلمانوں کو 4 فیصد ریزرویشن سے تعلیم اور ملازمت میں کافی فائدہ پہنچ رہا ہے جو آگے بھی برقرار رہنا ضروری ہے تاکہ مسلمانوں کی معیشت میں ترقی ہو۔انہوں نے کہا کہ حکومت تلنگانہ ، سپریم کورٹ میں مسلمانوں کے ریزرویشن کو برقرار رکھنے میں ہر ممکن کوشش جاری رکھے گی۔ضرورت محسوس ہونے پر مزید وکلا کی خدمات حاصل کر لی جائیں گی۔