حیدرآباد: مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں اسکول برائے السنہ، لسانیات و ہندوستان میں ایک توسیعی لیکچر کا اہتمام کیا گیا۔ ایران کے معروف اسکالر سید علی موجانی قمی نے توسیعی لیکچر دیا۔ ہند و ایران روابط کی مشترکہ میراث کو آئندہ نسلوں کے لیے مزید تقویت دینے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے مہمان مقرر نے کہا کہ صدیوں سے ہند و ایران کے تاریخی، تہذیبی، سیاسی، ثقافتی و فرہنگی تعلقات بڑے گہرے اور مستحکم رہے ہیں اور آئندہ بھی ان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے آنے والی نسلوں کو اس سے واقف کرانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
اس ضمن میں انہوں نے ٹیگور، جواہر لال نہرو اور مہاتما گاندھی کے اقوال و نظریات ہند و ایران روایات کے متعلق پیش کیا اور ایرانی ادبیات میں ہندوستانی نظریات کی بھی نشاندہی کی اور ان تعلقات کو مزید بہتر بنانے پر زور دیا۔ اس موقع پر وائس چانسلر ،پروفیسر سید عین الحسن نے بھی اپنے صدارتی خطاب میں ڈین، اسکول آف لینگویجز پروفیسر عزیز بانو کو اس نوعیت کی ادبی سرگرمیوں کا اہتمام کرنے کے لئے مبارکباد پیش کی اور ہندو ایران و دیگر ممالک کے مابین مزید ادبی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کی خواہش ظاہر کی۔
اس موقع پر جناب علی اکبر نیرومند ،ڈائرکٹر نور مائکرو فلم، جنوبی ہند نے بھی ہند و ایران کے روابط اور ان کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان دونوں ممالک پر ایک دوسرے کے گہرے اثرات دیکھنے کو ملتے ہیں اور کہا کہ شاید اسی وجہ سے حیدرآباد کو”نیا اصفہان “کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ پروگرام کا آغاز قرأت کلام پاک سے ہوا، پروفیسر عزیز بانو نے استقبالیہ پیش کیا اور ڈاکٹر جنید احمد، اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ فارسی نے ہدیۂ تشکر پیش کیا اور نظامت کے فرائض انجام دیے۔ اس موقع پر اسکول کے اساتذہ اور طالب علموں کی کثیر تعداد موجود تھی۔
یہ بھی پڑھیں: Indo Bangladesh Trade بھارت۔بنگلہ دیش تجارت سات ارب سے بڑھ کر اٹھارہ ارب ڈالر تک پہنچا
یو این آئی