اس موقع پر ڈاکٹر عباس خان، ڈپٹی لائبریرین و شریک کوآرڈینیٹر نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا۔ پروفیسر ایوب خان نے مولانا آزاد کی تحریر کردہ کتابوں اور اخبارات کے علاوہ ان پر لکھی گئی کتابوں کا معائنہ کیا اور کہا کہ مولانا آزاد نے خلوصِ نیت سے جن اداروں کی بنیاد رکھی تھی وہی آج بھارت کے جدید تعلیمی ڈھانچے کی اساس ہیں۔
لائبریری اسٹاف ڈاکٹر وسیم راجہ، محترمہ عائشہ، ڈاکٹر مہر النساء، جناب محمد یوسف، جناب ارشد علی، جناب حیدر حسین، جناب عبدالرحیم، جناب محمد مصطفی علی، جناب مجیب خان نے انتظامات میں حصہ لیا۔
کتابوں کی نمائش 8 نومبر تک جاری رہے گی۔قبل ازیں مولانا آزاد تقاریب کے سلسلہ میں کل بیت بازی کا ڈی ڈی ای آڈیٹوریم میں انعقاد عمل میں آیا۔
اس مقابلے میں 14 ٹیموں نے حصہ لیا۔ تین ممبران پر مشتمل ہر ایک ٹیم کا نام اردو کے ایک نامور شاعر کے نام معنون تھا۔
ٹیم کشور ناہید نے انعام اول حاصل کیا۔ اس ٹیم میں عرشیہ تنظیم، ظل ہما، عائشہ حبیب شامل تھیں۔
ٹیم پروین شاکر انعام دوم کی مستحق قرار پائی۔ یہ ٹیم رضیہ فاروقی، صفورہ کوثر اور سعیدہ عالم پر مشتمل تھی۔ ٹیم ہری چند اختر کو انعام سوم ملا۔
اس ٹیم میں احمد سفیان، ثمینہ کوثر، اسماء فیروز شامل تھے۔ انفرادی انعامات میں معیاری اشعار پڑھنے کے لیے محمد عبدالعظیم کو انعام دیا گیا۔
انداز پیشکش کا انعام محمد صادق کو اور کثرتِ اشعار کا انعام محمد عالم کو ملا۔ بیت بازی میں پروفیسر عبدالسمیع صدیقی اور ڈاکٹر مسرت جہاں نے حکم کے فرائض انجام دیئے۔
بیت بازی کے کو آرڈینیٹر جناب امتیاز عالم تھے۔ ان کے معاونین میں ڈاکٹر بی بی رضا خاتون، ڈاکٹر قیصر عالم، ڈاکٹر ظفر گلزار، ڈاکٹر محمد عاطف وغیرہ شامل ہے۔
طلبہ کی کثیر تعداد نے اس پروگرام کو کامیاب بنایا۔ طلبا نے معیاری اشعار پر ٹیموں کو داد و تحسین سے نوازا ہے۔
اس طرح کے پروگراموں کے انعقاد کا مقصد طلبا میں علمی و ادبی ذوق پیدا کرنا ہے۔ جناب امتیاز عالم کے اظہار تشکر پر پروگرام کا اختتام ہوا۔